ایک نیوز نیوز: سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے فائرنگ کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کی بات ہے میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
تحریک انصاف کے حامیوں اور عوام سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے کو 3 دن ہوگئے ہیں، پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن ہم ایف آئی آر درج نہیں کرا پائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری اپنی پولیس کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ درج کردیتے ہیں لیکن تیسرے فرد (فوجی افسر) کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکتا، یہ کام کرنا ہے تو ہمیں ہٹاکر دوسروں کو لے آئیں.
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک کا سابق وزیر اعظم کہتا ہے کہ مجھ پر حملے میں 3 افراد ملوث ہیں، ایف آئی آر درج کرانا میرا حق ہے، تفتیش ہوگی تو سب پتہ چلے گا، اگر میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو عام آدمی کا کیا ہوگا، دنیا کی جمہوری حکومتوں میں کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے جوڈیشل کمیشن کی بات ہے میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں ،جوڈیشل کمیشن کیا کرے گا ؟ صاف و شفاف انویسٹی گیشن کیسے کریں گے؟ تمام ادارے ان تینوں افراد کے ماتحت ہیں، ایسی صورت میں کیسے شفاف تحقیقات ہوں سکتی ہیں جب ان کے سربراہ پر ہی الزام لگایا جارہا ہو۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف سب کچھ ایک خاص منصوبے کے تحت کیا گیا، پہلے ایک ویڈیو وائرل ہوتی ہے، جس میں مجھ پر توہین مذہب کا الزام لگتا ہے، میرے خلاف مریم نواز، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف نے پریس کانفرنسز کیں، مجھ پر حملے کے بعد کون سے لوگ تھے جنہوں نے رد عمل دینا شروع کیا، ابھی ایف آئی آر بھی نہیں کٹی کہ سوشل میڈیا میں ٹویٹس آنی شروع ہوگئی، پولیس اور حکومت ہماری لیکن گرفتار ملزم کا ویڈیو بنا کر لیک کردیا جاتا ہے۔