سولہ اکتوبر کو گیارہ جماعتی اتحاد پی ڈی ایم نے گوجرانوالہ میں پاور شو کیا۔ حاضری کے اعتبار سے یہ ایک درمیانے درجے کا جلسہ تھا۔ مگر اس جلسے میں میاں نوازشریف کی تقریر نے سب کو چونکا کررکھ دیا۔مسلم لیگ نون کے قائد نے قومی سلامتی کے اداروں اور ان کے سربراہان کو نشانے پر رکھ لیا اور جو منہ میں آیا کہتے چلے گئے۔
گوجرانوالہ کے جلسہ میں کی جانے والی نوازشریف کی اس تقریر کی بازگشت آج بھی قومی منظر نامے پر سنی جاسکتی ہے۔ اس تقریر کے بعد پہلے تو نون لیگ اندرونی خلفشار کا شکار ہوئی۔ کئی پارٹی رہنماؤں نے خود کو قیادت سے فاصلے پر کرلیا۔ اور اب پتہ چلا کہ پی ڈی ایم کی دوسرے بڑی جماعت پیپلزپارٹی بھی نوازشریف کے بیانیے کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے۔ نوازشریف کی اداروں پر تنقید سن کر انہیں دھچکا لگا۔ بلاول اس سے بھی آگے بڑھ گئےاور کہا نوازشریف نے قومی سلامتی کے اداروں پر جو الزامات لگائے۔ وہ ان کے شواہد کا انتظار کررہے ہیں۔ گویا بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے نون لیگ کے قائد نوازشریف کو کٹہرے میں کھڑا کردیا۔
نوازشریف نے سولہ اکتوبر کو گوجرانوالہ میں قومی سلامتی کے اداروں کےخلاف جو آگ بھڑکائی۔ اس کے شعلے اب گیارہ جماعتی اتحاد کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ پی ڈی ایم کی موجودہ تحریک کا انجام بھی وہی ہونے جارہا ہے۔ جو گزشتہ سال مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا ہوا تھا۔