ایک نیوز :برطانیہ کے شاہ چارلس سوم نے شاہی تاج سر پر سجالیا، آرچ آف کینٹربری نے شاہ چارلس سے حلف لیا،کوئین کونسورٹ کمیلا کی بھی تاج پوشی کی گئی۔
لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ہونے والی طویل شاہی تقریب میں برطانوی ثقافت کی بھرپورعکاسی کی گئی۔
تاجپوشی کی روایتی قدیم رسومات ادا کی گئیں، شاہ چارلس نے انجیل پر حلف اٹھایا، حلف اٹھانے کے بعد سنہری شاہی پوشاک پہنائی گئی، بادشاہ چارلس نے صدیوں پرانی سینٹ ایڈورڈ چیئر سنبھالی، انہیں شاہی علامات پیش کی گئیں، جس کے بعد آرچ بشپ نے شاہ چارلس کو کنگ ایڈورڈ تاج پہنایا۔
اس سے قبل شاہ چارلس سوم اور ملکہ کنسورٹ کمیلا بگھی میں ویسٹ منسٹرایبے کے مغربی دروازے“گریٹ ویسٹ ڈور“پہنچ گئے اورحلف نامے پردستخط کردیے۔ گزشتہ 70سال کے دوران ہونے والی یہ پہلی تاج پوشی ہے۔
تاج پوشی کی تقریب میں شاہی خاندان سمیت دنیا بھر سے 2000 سے زیادہ مہمانوں نے شرکت کی جن میں کئی ممالک کے بادشاہ اور شاہی خاندان کے افراد بھی شامل تھے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف بھی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کیلئے لندن میں موجود تھے۔
74 سالہ شاہ چارلس برطانوی تخت پر براجمان ہونے والی 40 ویں شخصیت ہیں۔ وہ اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوئم کی 8 ستمبر 2022 کو موت کے بعد بادشاہ بنے تھے۔
شاہ چارلس برطانیہ کے علاوہ 14 دولتِ مشترکہ کے ممالک کے بھی بادشاہ ہیں جن میں آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔
بادشاہ چارلس14 نومبر 1948کو پیداہوئے اور انہیں 1969 میں باقاعدہ طور پر پرنس آف ویلز بنایاگیا جبکہ بادشاہ چارلس نے فوجی خدمات بھی انجام دیں۔
بادشاہ چارلس نے پہلی شادی 1981 میں آنجہانی پرنسس آف ویلز ڈیانا سےکی اور پھر بادشاہ چارلس کمیلا پارکر کےساتھ2005 میں رشتہ ازدواج میں بندھے۔ آج شاہ چارلس کے ساتھ کمیلا کی بھی تاج پوشی کی گئی اور اب وہ ملکہ کومیلا کہلائیں گی۔
بادشاہ چارلس کے دوبیٹے شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری ہیں، بادشاہ چارلس کے بیٹے شہزادہ ولیم کو اب پرنس آف ویلز کا اعزاز عطا کردیا گیا ہے اور وہ اگلے بادشاہ ہوں گے۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2023-05-06/news-1683369643-5827.jpg
تقریب میں دنیا بھر سے دو ہزار 200 مہمان تقریب میں شریک ہیں جبکہ 19 ہزار پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس پوری تقریب کو آپریشن گولڈن اورب کا نام دیا گیا ہے جس پر تقریبا 100 ملین پاؤنڈ کا خرچ آرہا ہے۔ تاج پوشی کے رسم و رواج ایک ہزار سال پرانے ہیں۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2023-05-06/news-1683369643-4987.jpg