ایک نیوز:موسم گرمامیں چندغذاؤں سےپرہیزکرنےسےانسانی زندگی پر اچھےاثرات مرتب ہوتےہیں۔
تفصیلات کےمطابق اکثر لوگ یہ باتیں اپنے بزرگوں سے سنتے آئے ہیں کہ بدلتے موسموں کی مناسبت سے خوراک کا استعمال کرنا چاہیے اور نامناست غذاؤں سے بچنا چاہیے لیکن اس میں کتنی سچائی ہے، اس سے بہت کم لوگ واقف ہے۔ گرمی کا موسم آچکا ہے۔ اس دوران کن غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے، اس حوالے سے درج ذیل تحریر قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔
گرمیوں کے موسم میں پیاس کازیادہ لگناقدرتی عمل ہےلیکن جسم میں پانی اورنمکیات کی سطح کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور کافی کا زیادہ استعمال اس میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ لہٰذا کافی سے پرہیز کریں یا اس کا استعمال بالکل کم کردیں۔
اگرچہ خشک میوہ جات غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں تاہم یہ جسم میں گرمائش پیدا کرنے والی بھی غذا ہے۔ ٹھنڈے علاقوں میں اس کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہے تاہم گرم موسم میں اس کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور چڑچڑے اور تھکاوٹ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
اچار میں سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ گرمیوں میں اچار کا اگر زیادہ استعمال کیا جائے تو بدہضمی بھی ہوسکتی ہے۔
گرمیوں میں مِلک شیکس پینے کا دل کس کا نہیں کرتا، لیکن یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ ان میں چینی کی زیادہ مقدارہوتی ہے اور اندرونِ جسم پانی کی سطح کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
جب خارجی درجہ حرارت زیادہ ہو تو گوشت کھانے سے سرطان کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے اور ساتھ ساتھ جسم میں گرمائش کا سبب بھی بنتا ہے۔
سموسے، چاٹ اور فرنچ فرائز سمیت تمام تلی ہوئی غذائیں پانی کی کمی کا باعث بنتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ ہاضمے کو بھی مشکل بنادیتی ہیں۔
مرچیں بالخصوص لال مرچ مصالحے دار کھانوں کا لازمی جُز ہوتی ہیں۔ ان مرچوں capsaicin نامی ایک مرکب پایا جاتا ہے جو جسم میں گرمائش، پانی کی کمی، زیادہ پسینے آنے اور بیماری تک کا سبب بن سکتا ہے۔
گرمیوں میں بعض لوگوں کوسوڈا بھی کافی پسندہوتا ہے لیکن یہ سوڈا جہاں چینی اور دیگر نقصان دہ اجزا سے بھرپور ہے، وہیں یہ اندرونِ جسم پانی کی کمی کا باعث بھی ہے۔
حدسے زیادہ نمک کااستعمال بھی جسم میں پانی کوجذب کرلیتاہے اور ڈی ہائیڈریشن کا باعث بنتا ہے۔ اس کے نتیجے میں متاثرہ شخص کو سستی، بےچینی اور تھکاوٹ محسوس ہوسکتی ہے۔