ایک نیوز:سینیٹ اجلاس میں ممبران نےالوداعی خطاب کےدوران نئی حکومت کوجمہوریت کومضبوط کرنےپرزوردیا۔
تفصیلات کےمطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزامحمدآفریدی کی زیرصدارت سینیٹ کااجلاس ہوا، ایوان بالا کا اجلاس نصف گھنٹےکی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں کچھ دیرکیلئےسوالات کاوقفہ ہوا، سینیٹ میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک منظورکی گئی، تحریک قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے پیش کی۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزاآفریدی نےکہاکہ ہمارے کچھ سینیٹرز ریٹائرڈ ہورہے ہیں ،ریٹائرڈہونےوالےسینیٹرایوان میں الوداعی بات کریں گے۔
سینیٹرسعدیہ عباس کاسینیٹ میں نکتہ اعتراض پراظہارخیال کرتےہوئےکہناتھاکہ قومی اسمبلی کی نئی اسمبلی آگئی ہے ہم ان سے کہیں آئین میں جو سقم ہے ان کو دور کیا جائیں دنیا بھر میں حکومتیں آتی ہیں اور جاتی ہیں سب پارلیمنٹیرینز جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کریں۔
سینیٹرمشاہدحسین سیدکاایوان میں اظہارخیال کرتےہوئےکہناتھاکہ افغانستان کے تاجروں کا ایک وفد پاکستان میں آیا ہےپاکستان کے تاجروں کا وفد بھی ان سے بات چیت کیلئے موجود ہےپاکستان افغانستان کے درمیان تجارت پر گزشتہ تین ماہ سے پابندیاں ہیں تاجروں نے تین ماہ سے چمن بارڈر پر دھرنا دیا ہوا ہے،افغان بارڈر تجارت پر پابندیاں ختم کی جائیں ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جو کابل اور اسلام آباد کے درمیان معاملات حل کروائے،ایران افغانستان بارڈر پر جو بھی مسائل ہوں ان کو حل ہونا چاہیے۔
سینیٹرمشاہدحسین سیدکامزیدکہناتھاکہ تاجروں کا کہنا ہے ایک وقت میں پاک افغان تجارت 5ارب ڈالر تھی ،ہمارے تین ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہیں پاک افغان تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہونی چاہئیں،کوئی بھی ایشو ہوتا ہے ہم بارڈر بند کرتے جس سے تجارت متاثر ہوتی ہے،افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت کو بڑھانا چاہیےکابل سے آنیوالے تاجر ملنا بھی چاہ رہے ہیں آپ ان سے مل لیں۔
سینیٹرعرفان صدیقی کااجلاس میں اظہارخیال کرتےہوئےکہناتھاکہ نگران حکومت کا کردار ختم ہونا چاہیے،ملک سے نیب کے کردار کو ختم ہونا چاہیے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں نگران حکومتیں ابھی بھی ہیں صوبوں میں نگرانوں نے 13,13مہینے اور وفاق میں سات سات مہینے حکومت کئی،نیب کو ختم ہونا چاہیے،آرٹیکل 62-63 کو اصل حالت میں بحال ہونا چاہیے،ہم زور دیں گے کہ نگران حکومتوں کا نظام لپیٹ دیا جائے۔
عرفان صدیقی کامزیدکہناتھاکہ نگران یہاں, تیرہ ماہ حکومت کر کے گئے ہیں،نگران حکومتیں کہاں اتنا لمبا چلتی ہیں،ہم نے بہت سی چیزوں پر اپنا منشور پیش کیا ہےپیپلز پارٹی نے بھی ہمارے منشور کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔
سینیٹرفیصل جاویدکاایوان میں اظہارخیال کرتےہوئےکہناتھاکہ ریزرو سیٹس تحریک انصاف کا حق بنتا ہےآئین کہتا ہے ایوان میں جس پارٹی کی سیٹس ہوں گی ان کو اسی حساب سے مخصوص نشستیں ملیں گی،کس قانون کے تحت تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل کی نشستیں دوسری پارٹی کو دی گئیں،پانامہ، مالدیپ، بیلجئیم میں جو انتخاب ہو رہے ہیں ان کی نشستیں بھی ان کو دے دیں، عوام نے ووٹ کس کو دیاہے، کل اپ لووڈ ہونے والے فارم 45 ساری کہانی بتا رہے ہیں عدالتوں سے درخواست ہے کہ عوام نے جس کو چنا ہے اس کو اس کا حق دیا جائے۔
سینیٹرفیصل جاویدکامزیدکہناتھاکہ آج کہتے ہیں کہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی مگر اسی کی جیتی ہوئی سیٹیں دوسرو ں میں تقسیم کی جائیں، عمران خان اور ان کی اہلیہ کہ رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں پیپلز پارٹی نے چار سیٹیں جیتیں ان کو 8 رویزرو سیٹیں مل گئیں،یہ جو مخصوص نشستوں کا فارمولہ ہے یہ کہاں ہوتا ہے۔
سینیٹر مولا بخش چانڈیوکااجلاس سےاظہارخیال کرتےہوئےکہناتھاکہ مجھے زندگی میں الوداع کرنا بہت برا لگتا ہے،یہاں جن کے ساتھ وقت گزارا ہے ان کو کیسے الوداع کہہ سکتا ہوں،ہم زندگی میں دوبارہ اور بار بار ملتے رہیں گے،فیصل کو بار بار "بے بی، بے بی کہہ کر چھیڑتا رہا ہوں ،پیار سے فیصل کوبے بی کہتا تھا۔
سینیٹرمولابخش چانڈیوکامزیدکہناتھاکہ پاکستان کو آگے بڑھانے کے لئے 18ہویں ترمیم پاس ہوئی ،یہ زرداری اور پیپلز پارٹی کا کارنامہ تھا،زرداری کی وجہ سے خیبر پختونخواہ کو شناخت ملی ،سیاست دانوں کو حقیقتوں اور غلطیوں کو تسلیم کرنا ہو گا،وگرنہ ملک آگے نہیں بڑھے گایہ کہنا کہ فلاں نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا غلط ہے،قائد اعظم، ذولفقار علی بھٹو، بینظیر اور بہت سے بڑے نام چلے گئے، مگر پاکستان چل رہا ہےاٹھارہویں ترمیم کو چھیڑنا بہت بڑی غلطی ہو گا،سیاستدانوں کو چاہیے کہ مدت مکمل کر کہ گھرجائیں نہ کہ کسی اور طریقہ سےیہ ضدچھوڑ دیں کہ آپ کے بغیر پاکستان نہیں چلے گا۔
سینیٹرمولابخش کاکہناتھاکہ میں یہ بات نہیں کروں گا، یہ ضد اچھی نہیں ہےپاکستان چلانا ہے تو پاکستان کے سیاستدانوں سے ہی بات کرنا ہو گی ،یہ بچوں جیسی بات ہے کہ میں کسی سے بات نہیں کروں گا،ہمیں اپنے اداروں پر بھی اعتماد کرنا ہو گا،اداروں کو بھی احساس کرنا ہو گا کہ عوام دشمنی والے رویہ پر عوام آپ پر اعتماد نہیں کریں گے۔یہاں اس ملک میں ایسےجج صاحبان گزرےجن کانام آنےپرعوام آج بھی کھڑے ہو جاتے ہیں۔جج صاحبان کوکہتاہوں کہ ہمیشہ رہےگی ذات اللہ کی بہت سے طمطراق والے جج گئے جن کو آج کوئی پوچھتا بھی نہیں ۔آپ جمہوریت کا احترام کریں جمہوریت آپ کے سامنے سر جھکا دے گی۔
واضح رہےکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نےالوداعی گروپ
فوٹوکےلئےسینیٹرزکونیچےجانےکی درخواست کی،سینیٹ کے الوداعی سیشن کے اختتام پر الوداع ہونے والے سینیٹرز کے اعزاز مین گروپ فوٹوکا اہتمام کیاگیا،سینیٹرز کا اجتماعی یادگاری گروپ فوٹو بنایا گیا۔سینیٹ کا اجلاس جمعرات صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا