ایک نیوز:اسرائیلی کابینہ نے نومنتخب وزیراعظم نیتن یاہو کو رشتے دار سے وصول کیا گیا 2 لاکھ 70 ہزار ڈالر کا تحفہ رکھنے کی اجازت دینے کے لیے نیا قانون منظور کرلیا۔
تفصیلا ت کے مطابق گزشتہ برس اسرائیل کی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ بطور وزیراعظم نیتن یاہو اپنے مرحوم کزن سے 2 لاکھ 70 ہزار مالیت کا تحفہ لینے اور اپنے تصرف میں رکھنے کے مجاز نہیں۔عدالت نے اس تحفے کو سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی سرکاری عہدیدار کے لیے اتنی بڑی رقم کا تحفہ لینے کی آئین میں ممانعت ہے۔ اس سے کرپشن کو ہوا ملے گی۔
طویل ترین عرصے تک اسرائیلی وزیراعظم رہنے والے نیتن یاہو 2021 میں کرپشن کے الزامات کی وجہ سے عوامی حمایت کھو بیٹھے تھے اور 12 سالہ اقتدار کے بعد وزیراعظم کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو کو ان کے کزن نے یہ تحفہ دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت کے مختلف مقدمات میں قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے دیا تھا۔
نیتن یاہو کے وزارت عظمیٰ سے باہر ہونے کے بعد سے اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگیا اور چار بار الیکشن ہونے کے باوجود کوئی بھی وزیراعظم پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت سال ڈیڑھ سال سے زیادہ برقرار نہیں رکھ سکا۔
گزشتہ الیکشن میں نیتن یاہو سخت گیر یہودی جماعت کی بھرپور حمایت سے ایک بار پھر وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوگئے لیکن ان کے سر پر کزن سے تحفہ لینے کا کیس تلوار بن کر لٹک رہا تھا۔جس پر کابینہ نے نیتن یاہو کو بچانے کے لیے اور یہ تحفہ اپنے تصرف میں رکھنے کی اجازت دینے کے لیے قانون سازی کرلی جس کے تحت سرکاری عہدیداروں کو قانونی یا طبی بلوں کی ادائیگی کے لیے چندہ قبول کرنے کی اجازت ہوگی۔
کابینہ سے بل کی منظوری پر ملک کے اٹارنی جنرل نے شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا اس بل کی وجہ سے ملک میں بدعنوانی کو فروغ ملے گا اور کرپشن کے نئے دروازے کھل جائیں گے۔
یاد رہے کہ یہ بل نیتن یاہو کی نئی حکومت کے قانونی نظام کے مجوزہ جائزہ کا ایک حصہ ہے جس پر اسرائیل میں دو ماہ سے شدید احتجاج جا ری ہے۔