اغوامیں ملوث کرداروں کو سامنےلایا جائے،بچیاں مہرین بلوچ کےحوالےکرنےکاحکم

Mar 06, 2023 | 13:08 PM

JAWAD MALIK

ایک نیوز: سپریم کورٹ نے مہرین بلوچ کی بازیاب بچیوں کو والدہ کے حوالے کرنے کاحکم دیدیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ بچیوں کو 6 سال تک غائب رکھنا وڈیرا سسٹم میں ہوتا ہے،قانونی بالادستی رکھنے والے ملک میں ایسا نہیں ہوتا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مہرین بلوچ کی بچیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت  چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،سپریم کورٹ نے بازیاب بچیوں کو والدہ مہرین بلوچ کے حوالے کرنے کاحکم دیدیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے اغوامیں ملوث کرداروں کو سامنے لایا جائے،عدالت نے بچیوں کی ماہر نفسیات سے کونسلنگ بھی جاری رکھنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئےکہاکہ بچیوں کو 6 سال تک غائب رکھنا وڈیرا سسٹم میں ہوتا ہے ،قانونی بالادستی رکھنے والے ملک میں ایسا نہیں ہوتا، بچیوںں کو والد سے فون پر بات کرنے اور ملنے کی اجازت دی جائے ۔

جسٹس عائشہ ملک  نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب تک کیس میں کیا پیش رفت ہوئی؟ 
ڈی آئی جی سندھ  نے کہا کہ ڈاکٹر مہرین بلوچ کی دو بچیوں کے اغوا میں والد سمیت 13 افراد نے اعانت کی، بچیوں کے والد نے جے آئی ٹی ختم کرنے اور میرے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی  نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی کے خلاف درخواستیں فوری طور پر واپس لیں، ڈی آئی جی نے بچوں کی بازیابی میں تمام کارروائی عدالتی حکم پر کی۔
چیف جسٹس پاکستان  نے ریمار کس دیتے ہوئے کہا بچیوں کو والد سے فون پر بات کرانے اور ملنے کی اجازت دی جائے۔ 
وکیل علی احمد کرد  نے کہا کہ والد بچیوں کا حقیقی سرپرست ہوتا ہے اس کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کرد صاحب! آپ بہت جوشیلے ہیں،تھوڑا جوش بچیوں کے بنیادی حقوق کے لیے بھی دکھائیں۔بعد ازاں عدالت نے  کیس کی سماعت رمضان کے بعد تک ملتوی  کردی۔

مزیدخبریں