ایک نیوز : بھارت ٹرین حادثہ میں مردہ قرار دینے والا نوجوان نے باپ کے پہنچنے پرکانپتا ہاتھ کفن سے باہرنکال لیا۔
بھارتی ریاست اڑیسہ میں تین جون کو مسافر ٹرین اور مال بردار ٹرین میں ہولناک تصادم ہوا جس میں 288 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہوئے۔
ٹرینوں کے ہولناک حادثے کے بعد ایک شہری نے اپنے بیٹے کی تلاش میں بہت جتن کیے اور بالآخر اسے ایسی کامیابی ملی جسے وہ ساری زندگی نہیں بھلا سکتا۔
کولکتہ سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے ایمبولینس میں 230 کلومیٹر کا سفر طے کرکے اڑیشہ کے بالاسور مقام پر پہنچا کیونکہ اس نے اپنے 24 سالہ صاحبزادے بسوا جیت کی موت کی خبر کو قبول نہیں کیا تھا۔ ہیلا رام کے مطابق انہیں کہا گیا کہ ان کا بیٹا حادثے میں ہلاک ہوچکا ہے لیکن انہوں نے بیٹے کی موت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
ہیلا رام نے ہمت دکھائی اور ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کے چکر کاٹے، ٹرین حاڈثے کے ہلاک افراد اور زخمیوں کو ڈھونڈھتے رہے لیکن بیٹے کا کچھ معلوم نہ چلا تو کسی نے انھیں بتایا کہ بہا ناگا ہائی اسکول میں عارضی مردہ خانہ بنا کر لاشوں کو وہاں رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ہیلا رام جنوبی بنگال کے شہر ہورا کے ایک دکاندار ہیں وہ اپنے بیٹے بسوجیت کو شالیمار اسٹیشن پر چھوڑ کر آئے تھے اور ایک گھنٹے بعد ٹرین حادثے کی خبر سن کر انھیں بیٹے کی فکر ستانے لگی اور بیٹے کو کال کی تو کوئی جواب نہ مل سکا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہیلا رام بہنوئی کے ہمراہ جب بہا ناگا ہائی اسکول کے عارضی مردہ خانے پہنچے تو لاشوں کے انبار دیکھے، عملے نے ابتداء میں انہیں لاشیں دکھانے سے انکار کیا، اسی بحث کے دوران ایک کفن سے کانپتا زخمی ہاتھ باہر گرگیا، اس ہاتھ کو دیکھتے ہی ہیلارام پہچان گئے کہ یہ ان کے بیٹے کا ہاتھ ہے جو کہ شدید زخمی تھا۔
بعد ازاں بیٹے کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی کئی سرجریز ہوئیں اور ڈاکٹر اس کی زندگی بچانے میں کامیاب ہوگئے۔