ایک نیوز: شہزادہ ہیری 130 سال میں پہلی بارعدالت جانے والی شاہی شخصیت بن گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری کے بیرسٹر نے لندن ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کی جوانی کا کوئی بھی پہلو پریس کی مداخلت سے محفوظ نہیں ہے۔ ڈیوک کا دعویٰ ہے کہ مرر گروپ نیوز پیپرز کے صحافیوں نے معلومات اکٹھا کرنے کے لیے بشمول فون ہیکنگ غیر قانونی طریقے استعمال کیے ہیں۔ایم جی این اس معاملے میں فون ہیکنگ کی تردید کرتا ہے۔
شہزادہ ہیری لندن ہائی کورٹ میں بطور گواہ آج ممکنہ طور پر پیش ہوں گے جس کے ساتھ ہی وہ 1890 کے بعد عدالت کے سامنے پیش ہونے والی برطانوی شاہی خاندان کی پہلی شخصیت بن جائیں گے۔ عدالت کے سامنے برطانوی شاہی خاندان کی شخصیت کا عدالت کے سامنے پیش ہونا غیر معمولی واقعہ ہے کیونکہ گزشتہ130 سالوں کے دوران ایسا پہلی بار ہو گا کہ شاہی خاندان کی کوئی شخصیت ایسے مقدمے میں عدالت کے سامنے پیش ہوگی۔
واضح رہے کہ 19ویں صدی میں ملکہ وکٹوریہ کے بڑے بیٹے پرنس آف ویلز البرڈ ایڈورڈ دو کیسز میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔پہلا کیس طلاق کے ایک مقدمے میں گواہی دینے کے لیے تھا جب کہ دوسرا مقدمہ تاش کھیلنے کے دوران دھوکہ دہی سے متعلق تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ الزبتھ دوم کی بیٹی شہزادی این بھی عدالت میں پیش ہوئی تھیں کیونکہ ان کے پالتو کتے نے دو بچوں پر حملہ کیا تھا۔ دونوں پیشیاں اور مقدمات انتہائی مختصر و مختلف نوعیت کے تھے لیکن اب لیڈی ڈیانا کے بیٹے شہزادہ ہیری ایک بالکل مختلف نوعیت کے مقدمے میں پیش ہورہے ہیں۔
قبل ازیں اس کیس کے جج، جسٹس فینکورٹ نے کہا تھا کہ وہ یہ سن کر قدرے حیران ہوئے کہ شہزادہ ہیری پیر کو عدالت میں حاضر نہیں ہوں گے۔انہوں نے پہلے ہی ہدایت دی تھی کہ اگر گواہی دینے کا وقت ہو تو گواہوں کو انفرادی کیس کے پہلے دن دستیاب ہونا چاہئے۔
ایم جی این کے لیے اینڈریو گرین کے سی نے شہزادے کی جانب سے وقت ضائع کئے جانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ بالکل غیر معمولی بات ہے کہ ہمیں پچھلے ہفتے بتایا گیا تھا کہ وہ اپنے مقدمے کے پہلے دن کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔
ممکنہ طور پر ڈیوک آج ثبوت دینا شروع کر دیں گے، ان کے وکلاء نے کہا کہ وہ 130 سالوں میں عدالت میں گواہی دینے والے پہلے سینئر شاہی فرد بن گئے ہیں۔ڈیوک کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ شہزادہ ہیری کا ”پریس کے خلاف انتقام“ کا ارادہ نہیں تھا لیکن وہ ان کا محاسبہ کرنا چاہتے تھے۔جن کے بارے میں شکایت کی گئی ہے ان میں شہزادے اور ان کی سابقہ گرل فرینڈ چیلسی ڈیوی سے متعلق کہانیاں ہیں جس پر جج کی طرف سے غور کیا جا رہا ہے۔
وکیل شیربورن نے کہا کہ ان کے رشتے کے اتار چڑھاؤ اور انحطاط، آغاز، ٹوٹ پھوٹ اور آخر کار ان کے درمیان پھوٹ، سب کو مرر گروپ کے تین ٹائٹلز میں ظاہر اور الگ دکھایا گیا۔انہوں نے عدالت میں بتایا کہ یہ واضح طور پر غیر قانونی سرگرمی سے جڑا ہوا تھا۔
شیربورن نے عدالت کو بتایا کہ اپریل 2005 میں دی پیپل کی طرف سے شائع ہونے والی ایک کہانی میں شہزادے کی فون کالز کی تفصیل تھی۔ ”یہ ایسا تھا جیسے وہ کبھی اکیلے نہیں تھے۔“
شیربورن نے تجویز کیا کہ ان کہانیوں کی وجہ سے جوڑے کے دوستوں کا دائرہ چھوٹا اور چھوٹا ہوتا گیا کیونکہ انہیں دوستوں پر معلومات لیک ہونے کا شبہ تھا لیکن انہوں نے قبول کیا کہ اس طرح کی کہانیاں حاصل کرنے کے لیے غیر قانونی طریقے استعمال کیے جانے کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں ہے۔
عدالت کو 2003 کے ایک واقعہ کے بارے میں بھی بتایا گیا جس میں ڈیوک اور ان کے بھائی پرنس آف ویلز ہیں کے درمیان ان کی والدہ کے سابق بٹلر پال بریل کے بارے میں ایک مبینہ تنازعہ کی تفصیل ہے۔
شہزادے کا الزام ہے کہ 1996 اور 2010 کے درمیان شائع ہونے والے تقریباً 140 مضامین میں غیر قانونی طریقوں سے جمع کی گئی معلومات شامل تھیں اور ان میں سے 33 کو مقدمے میں زیر غور لانے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ کی سماعت کے آغاز پر ڈیلی مرر، سنڈے مرر اور سنڈے پیپل کے پبلشر نے تسلیم کیا کہ ایک نجی تفتیش کار کو 2004 میں ایک نائٹ کلب میں ہیری کے طرز عمل سے متعلق غیر قانونی طور پر معلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شہزادے کی زندگی کا ہر پہلو پیپرز میں چھا گیا تھا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان کی نجی زندگی کے بارے میں کہانیاں ایم جی این کی فروخت کو بڑھا رہی تھیں لیکن مسٹر گرین نے کہا کہ شہزادے کے دعوؤں کی حمایت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
ایم جی این کے دفاع کا خلاصہ کرتے ہوئے، مسٹر گرین نے کہا کہ ایسا کوئی ڈیٹا نہیں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ ہیری کو ہیک کیا گیا تھا، فون ہیکنگ کا اعتراف کرنے والے صحافیوں میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ انہوں نے شہزادے کا فون ہیک کیا تھا۔
برطانوی میڈیا گروپ پر الزام ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر فون ہیک کرنے اور دیگر غیرقانونی ذرائع سے ان کے بارے میں جاسوسی کرکے معلومات جمع کرتے تھے۔میڈیا گروپ مرر گروپ نیوز پیپر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان غیر قانونی کاموں میں سینیئر ایڈیٹرز اور ایگزیکٹوز آگاہ تھے۔
عدالتی طریقہ کار کے تحت شہزادہ ہیری کو ان الزامات کے ثبوت عدالت میں پیش کرنے ہیں اس کیس کی سماعت آج سے شروع ہوگی جو آئندہ تین روز تک جاری رہے گی۔