ایک نیوز: 2022 میں یورپی یونین میں سیاسی پناہ کیلئےدرخواستیں تقریباً دس لاکھ تک پہنچ گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی ایجنسی برائے سیاسی پناہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں ایک نئے ریکارڈ سطح تقریباً دس لاکھ تک پہنچ گئی ہیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 996000 درخواستیں موصول ہوئیں جو کہ2021 کے مقابلے میں 53 فیصد زیادہ تھیں۔ شام، افغانستان، ترکی، وینزویلا اور کولمبیا کے لوگ سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے سب سے بڑے گروہوں میں شامل تھے۔ سیاسی پناہ کے لیے سب سے زیادہ 244000 درخواستیں جرمنی کو موصول ہوئیں۔ اس کے بعد فرانس، اسپین، آسٹریا اور اٹلی ہیں۔
یوکرین میں جنگ کی وجہ سے جو لوگ فرار ہو کر آئے ہیں انہیں خصوصی عارضی تحفظ کا درجہ دیا گیا ہے۔ یوکرین سے آکر یورپی یونین میں رہنے والے افراد کی تعداد چالیس لاکھ ہے لیکن یہ گزشتہ برس سیاسی پناہ کے خواہش مند دس لاکھ درخواست دہندگان میں شامل نہیں ہیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ پناہ کے متلاشیوں کی تعداد کی وجہ سے کئی ممالک شدید دباؤ میں ہیں۔ کیونکہ وہاں پناہ گزینوں کے حوالے سے مقامی باشندوں میں پہلے سے زیادہ تحفظات پائے جاتے ہیں اور وہ پناہ گزینوں کے استقبال میں پریشانی محسوس کر رہے ہیں۔
یورپی یونین نے ایسے منصوبے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت ملکوں کو یا تو ایک مخصوص تعداد میں تارکین وطن کو قبول کرنا ہو گا یا انکار کرنے کی صورت میں ہر ایک شخص کے بدلے میں 21000 ڈالر ادا کرنے ہونگے لیکن ہنگری اور پولینڈ نے اس منصوبے پر اعتراض کیا ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔جرمن چانسلر اولاف شولس نے اس منصوبے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ ملکوں کو کئی متبادل فراہم کرتا ہے۔ مہاجرت کا نیا منصوبہ بالخصوص تارکین وطن کی ایک کشتی حادثے کے بعد توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس حادثے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے یہ حالیہ دنوں میں بحیرہ روم میں پیش آنے والے سب سے زیاد ہ المناک سانحات میں سے ایک تھا۔ اس واقعے نے مہاجرین کے بحران کی طرف دنیا کی توجہ ایک بار پھر مبذول کرائی۔