جسٹس علی باقر نجفی نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے متعلق پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
گرفتاری غیر قانونی قرار دیئے جانے کا حکم جسٹس علی باقر نجفی نے دیا اور لاہور ہائیکورٹ نے فوری طور پر رہائی کا حکم دیا اسی دوران پی ٹی آئی رہنما کی 18جولائی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ حلیم شیخ کی گرفتاری سے متعلق عدالت میں کوئی لیٹر پیش نہیں کیا گیا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی طرف سے جاری کردہ فیصلے کے مطابق یہ حقیقت ہے حلیم عادل شیخ پر مقدمہ صبح 7.30 پر درج کیا گیا، عدالت کے روبرو کیس کی تحقیقات کےلیے تفتیشی افسر کو تعینات کرنے کےلیے کوئی نوٹیفکیشن بھی نہیں پیش کیا گیا، اینٹی کرپشن نے جو ریکارڈ پیش کیا اس کے مطابق کسی اتھارٹی نے حلیم عادل شیخ کے ورانٹ گرفتاری جاری نہیں کیے۔
فیصلے کے مطابق اینٹی کرپشن نے بتایا حلیم عادل شیخ کو آج 12بجے گرفتار کیا گیا، حلیم عادل شیخ نے اپنے بیان میں بتایا انہیں صبح تین 3بجے گرفتار کیا گیا، اس میں کوئی شک نہیں پی ٹی آئی رہنما پر مقدمہ درج کیا گیا مگر گرفتار غیر قانونی ہے۔
عدالت کو مکمل اختیار ہے اگر کسی کی گرفتاری غیر قانونی کی گئی ہے تو اسے آزاد کرے۔
اس سے قبل حلیم عادل شیخ کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں سرکاری وکیل نے کیس کے کاغذات عدالت میں پیش کر دیئے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کوئی ایسا کاغذ ہے جس سے پتہ چلے کہ یہ تفتیشی ٹیم ہے جو گرفتار کرنے آئی ہے، مجھے کوئی ڈاکومنٹ نظر نہیں آ رہا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں، جس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ کل شام مجھے پکڑ کر پہلے گلبرگ تھانے اور پھر سی آئی اے لے گئے۔ میرا قصور یہ ہے کہ میں اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہوں، میں ہر تفتیش جوائن کرنے کو تیار ہوں۔
عدالت نے حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ سندھ کب جانا چاہتے ہیں، جس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میں تو بچوں کے ساتھ عید کرنا چاہتا ہوں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو نہیں ہونا چاہیے، مجھے فائل دے دیں میں کچھ دیر بعد فیصلہ سناؤں گا۔
اس سے قبل دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے سب انسپکٹر اینٹی کرپشن سے پوچھا کہ کس قانون کی بنیاد پر گرفتاری کی گئی ہے، گرفتاری تو تفتیشی افسر کرتا ہے جو یہاں نہیں ہے۔
سب انسپکٹر اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ ملزم ہماری تحویل میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ نے گرفتاری کب ڈالی ہے، جس کے جواب میں سب انسپکٹر نے کہا کہ ہم نے سوا 12 بجے گرفتار کیا ہے، ہم نے راہداری ریمانڈ کے لیے مجسٹریٹ سے رجوع کیا، مجسٹریٹ نے ہائی کورٹ کی پٹیشن کی وجہ سےالتوا میں رکھا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کو لاہور کے ہوٹل سے گزشتہ رات گرفتار کیا گیا تھا۔
حلیم عادل شیخ کو اینٹی کرپشن سندھ نے سرکاری زمین کے جھوٹے کاغذات بنانے کے الزام میں گرفتار کیا۔