تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز رات گئے حلیم عادل شیخ کو سادہ لباس اہلکاروں نے لاہور سے حراست میں لیا تھا جس کے بعد اب سوشل میڈیا پر حلیم عادل شیخ کے اکاؤنٹ سے ان کی بیٹی کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے۔
عائشہ حلیم کا کہنا ہے کہ رات کو ساڑھے تین بجے میرے والد کو لاہور کے ایک ہوٹل سے نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے اور اب ان کی فیملی سمیت وکیل میں سے بھی کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ والد کو کہاں لے جایا گیا ہے کیوں کہ ساتھ لے جانے والوں کے پاس نہ وارنٹ تھا نہ ہی آرڈر تھا۔
عائشہ نے کہا کہ میرے والد کچھ دن قبل ہی خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی اس حوالے سے ایک خط لکھا تھا کہ انہیں کسٹڈی میں لے کر ان کی جان کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
عائشہ حلیم کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے مہینے میں ہمارے گھر کے قریب کالونی کے اردگرد میں 20 ،25 موبائلز موجود تھیں جو آنے جانے والے لوگوں کو مانیٹر کررہی تھیں،ان میں چیف منسٹر ہاؤس کی سکیورٹی سمیت کرمنل بیک گراؤنڈ والے افسران بھی موجود تھے، پیپلز پارٹی نے شاید اپنے جیالے بھیجے تھے۔
حلیم عادل کی صاحبزادی نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا اس ملک میں کوئی ایسا ادارہ ہے جو مجھے یہ بتا سکے کہ میرے والد کہاں ہیں یا انہیں کس نے اٹھایا ہے؟ ان کا جرم کیا ہے؟ وہ محفوظ ہیں بھی یا نہیں؟ یہ پہلی بار نہیں ہے، ایک ماہ پہلے بھی حکومت ان پر دہشتگردی کے چارجز لگاچکی ہے اور اگر وہ ووٹ ڈالنے بھی جائیں تو ان پر کیس کردیا جاتا ہے کوئی مجھے یہ بتاسکتا ہے کہ اس ملک میں کیا ہورہا ہے۔
Aisha Haleem is seeking for his father Haleem Adil Shaikh opposition Sindh Assembly pic.twitter.com/WmThu9tSU2
— A.K Mohsin (@ak_mohsin) July 6, 2022