ویب ڈیسک: امریکا کے صدر جو بائیڈن نے اس قانون پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت امریکی کمپنیوں کے ساتھ لین دین میں رشوت ستانی کے مرتکب بیرونی حکومتوں کے اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ الزامات عائد کیے جا سکیں گے۔
انسدادِ بدعنوانی اور حکومتی شفافیت کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون بدعنوانی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک بڑے خلا کو پُر کرے گا۔
’غیر ملکی بھتہ خوری کی روک تھام‘ کے نام سے نافذ کیے گئے اس قانون کے مطابق امریکا کے وفاقی استغاثہ کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ غیر ملکی حکومتوں کے ایسے حکام کے خلاف مجرمانہ الزامات عائد کرسکیں جو امریکی کمپنیوں سے رشوت طلب کرتے ہیں یا ان کی جانب سے دی گئی رشوت قبول کرتے ہیں۔
نیا قانون 50 برس قبل نافذ کے گئے ’فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ‘ کو زیادہ مؤثر بنائے گا۔
مجوزہ قانون امریکہ میں مقیم افراد کے لیے رشوت دینا یا بصورت دیگر غیرملکی حکام پر بدعنوانی سے اثر انداز ہونے کو جرم قرار دیتا ہے۔
امریکی حکومت بیرون ملک بدعنوانی میں ملوث ہونے کی وجہ سے امریکی کمپنیوں کے خلاف الزامات باقاعدگی سے دائر کرتی ہے لیکن اب تک رشوت لینے یا دینے والے اہلکاروں کو سزا دینے کے محدود اختیارات تھے۔
اس قانون کے تحت امریکی حکام کسی بھی بدعنوان غیرملکی اہلکار کے خلاف الزامات دائر کر سکتی ہے جو کسی ایسی کمپنی یا فرد سے رشوت طلب کرتا ہے جو امریکا میں کاروبار کرتی ہے۔
ان الزامات کے اطلاق کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ امریکہ میں سرزد ہوئے ہوں۔ استغاثہ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ایسی غیرقانونی سرگرمی امریکا سے باہر ہی کیوں نہ ہو اس پر الزامات عائد کرے۔
اس قانون میں بدعنوانی کے مرتکب پائے گئے افراد پر ڈھائی لاکھ ڈالرز تک جرمانے یا وصول کی گئی رشوت کی رقم سے تین گنا زائد رقم کے برابر جرمانے کی سزا کے ساتھ ساتھ 15 سال تک قید کی سزا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ امریکی پراسیکیوٹرز قانون کے تحت فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد کی ان ممالک سے حوالگی کی درخواست کر سکیں گے جن کے ساتھ امریکا کے ملزمان کی حوالگی کے معاہدے ہیں۔
ایسے معاملات میں جہاں کوئی غیرملکی اہلکار امریکی حکام کی پہنچ سے دور ہوگا استغاثہ ان کے اثاثے منجمد کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔
مزید برآں امریکی استغاثہ غیرملکی اہلکاروں کی ایسے تیسرے ملک میں موجودگی کی صورت میں، جس کے ساتھ امریکا کا حوالگی کا معاہدہ ہو، حراست کے احکامات جاری کرسکیں گے۔
عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر اسکاٹ گریٹاک کہتے ہیں کہ یہ قانون متوقع طور پر پہلا قابل نفاذ قانون ہوگا جو غیرملکی حکام کو رشوت مانگنے یا قبول کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اس کی عمل داری سے اچھے اثرات پوری دنیا پر مثبت ہی ہوں گے۔