ایک نیوز: پنجاب بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں سے انسولین ختم ہو گئی ہے جس کے باعث ذیابیطس کے غریب مریضوں کا براحال ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کو ڈاکٹر انسولین تجویز کرتے ہیں۔حالیہ برسوں میں جہاں بیماریوں کے بارے میں لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوا ہے وہیں ذیابیطس سمیت بیماریوں کی شدت اور ان کا شکار افراد کی تعداد بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔انسولین استعمال نہ کرنے سے مریضوں کا شوگر لیول اپ یا ڈاؤن ہونے سے ان کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں سے انسولین ختم ہونے پر ذیابیطس کے مریض زندگی بچانے کے لئے شدید پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب لاہورکے دفتر سے پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں انسولین فراہم کی جاتی ہے لیکن کافی عرصہ سے انسولین فراہم نہیں کی جاری جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں سے انسولین کا سٹاک ختم ہو گیا ہے۔
ایک سروے کے مطابق ہر چار میں سے ایک فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔ پاکستان کی آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس کا شکار ہے۔انسولین کا شمارزندگی بچانے والی ادویات میں ہوتا ہے۔