ایک نیوز:8فروری 2024 کے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر غیرسرکاری تنظیم پتن نے رپورٹ جاری کردی۔
این جی او پتن نے ووٹروں کےخلاف جنگ کے عنوان سے رپورٹ کا پہلا حصہ جاری کیا ،رپورٹ میں عوامی مینڈیٹ کی چوری سے متعلق تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے۔
پتن رپورٹ کے مطابق ملک میں آمریت مزید زور پکڑ رہی ہے، عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے، عدلیہ کو محکوم ، میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کیا، انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے ، الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا، لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ سٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا، کچھ حلقوں میں یہ ٹرن آوٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا جو ناممکن ہے، متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطا 40 فیصد تھا، یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا جاتا ہے ۔
پتن رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں، نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کے اعتماد کا فقدان ہوتا ہے، انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد "مثبت" نتائج حاصل کرنا تھا ،ارباب اختیار اور مملکت کے سارے وسائل" چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں، پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم وغیرہ اس کی مثال ہیں۔
پتن کی جانب سے سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے ۔