عمران خان کو سزا سنانے والے جج چھٹی پر جانے میں ناکام

Feb 06, 2024 | 15:42 PM

ویب ڈیسک: اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی چھٹی پر جانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، ان کی جانب سے دی جانے والی درخواست فی الحال روک دی گئی ہے۔ 

توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریٹائرمنٹ کی چھٹی کی درخواست دائر کی۔ جج کی حیثیت سے اُن کی چوتھی مدت 14 مارچ کو ختم ہو رہی ہے اور وہ اپریل میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے۔

محمد بشیر نے اس سے قبل 20 جنوری کو جب وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف کیس کی سماعت کر رہے تھے تو ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کی درخواست دی تھی۔

تاہم بعد ازاں انہوں نے درخواست واپس لیتے ہوئے مقدمے کی سماعت جاری رکھی۔ سابق وزیراعظم کو سزا سنانے کے بعد احتساب عدالت کے جج نے یکم فروری کو دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزارت قانون کو چھٹی کے لیے خط لکھا تھا۔

 خط میں محمد بشیر کا کہنا تھا کہ وہ صحت کی خرابی کی وجہ سے اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکتے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج نے صحت کی وجوہات کی بنا پر ایل پی آر مانگا تھا کیونکہ وہ مبینہ طور پر ہائی بلڈ پریشر اورہائپرٹینشن میں مبتلا ہیں۔

محمد بشیر بدھ (31 جنوری) کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنانے سے ایک دن قبل طبیعت ناساز ہونے پر اچانک کمرہ عدالت سے چلے گئے تھے، پھر اڈیالہ جیل کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے ان کا علاج کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزارت، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے زیرسماعت مقدمات کی منتقلی کے لیے متبادل جج کی تلاش میں ہے، اسی لیے محمد بشیر کی جانب سے چھٹی کی درخواست روک دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ محمد بشیر اسلام آباد کی تینوں احتساب عدالتوں کی نگرانی کرنے والے واحد جج ہیں۔

وزارت قانون و انصاف نے 18 اکتوبر 2023 کو جاری حکم نامے میں جج کی عدم دستیابی کی صورت میں احتساب عدالت کو چلانے کے طریقہ کار کی وضاحت کی تھی۔

احتساب عدالت کے ججز کی عدم دستیابی کی صورت میں عدالتی کام میں خصوصی عدالت اے ٹی سی ون کے جج یا ان کی غیر موجودگی میں خصوصی عدالت اسلام آباد کے جج یا دونوں کی غیر موجودگی میں خصوصی عدالت (سینٹرل ون) یا ان کی غیر موجودگی میں جج اسپیشل کورٹ (سینٹرل ٹو) اسلام آباد معاملات دیکھیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق احتساب عدالت کی سربراہی کرنے والے ججز میں جج ذوالقرنین، جج شاہ رخ ارجمند یا ان کی غیر موجودگی میں جج دلاور شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل دو ججز جسٹس ذوالقرنین اور جج دلاور سابق وزیراعظم عمران خان کو سزا سنا چکے ہیں۔

گزشتہ سال جج دلاور نے اثاثہ جات کے اعلان میں توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات چھپانے پر بانی پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

رواں ہفتے کے اوائل میں جج ذوالقرنین نے عمران خان کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

جج محمد بشیر عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190ملین پاؤنڈ کے مقدمے کی سماعت کررہے ہیں، جس میں 10 فروری کو فرد جرم عائد کی جانی ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بھی زیر سماعت ہے، اس کے علاوہ آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب ریفرنس بھی زیرسماعت ہیں۔

اس سے قبل جج محمد بشیر نے 2018 میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو سزا سنائی تھی۔

وہ 2012 سے احتساب عدالت میں ہیں اور سب سے طویل عرصے تک اس عہدے پر فائز رہنے والے جج ہیں۔ جنہوں نے 12 سال تک اس عہدے کو برقرار رکھا۔

قومی احتساب آرڈیننس کے مطابق ایک جج صرف تین سال تک احتساب عدالت کے جج کا عہدہ سنبھال سکتا ہے۔ تاہم جج بشیر کی تعیناتی کے بعد ان کی مدت ملازمت میں 2 بار توسیع کی جا چکی ہے۔

مزیدخبریں