ایک نیوز:لاہور ہائیکورٹ نے بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اظہرصدیق سمیت دیگر کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے گھریلو صارفین کو 500 یونٹس تک سسبڈی دینے کا بڑا حکم جاری کردیا ہے جبکہ وفاقی حکومت کو متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔
واضح رہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول کرنے کا اقدام مختلف شہریوں کی جانب سے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی،بجلی بلز میں فیول ایڈجسٹمنٹ قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں، عدالت بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کو کالعدم قرار دے۔
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیا ہے؟
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو سمجھنے کے لیے ایکچوئل فیول کاسٹ ( ایک ماہ میں ایندھن پر آنے والی لاگت) اور ریفرنس فیول کاسٹ سمجھنا ضروری ہے۔
ہر مالی سال کے آغاز میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ایک ریفرنس فیول کاسٹ دیتا ہے۔ یعنی ایک ایسا حوالہ جس سے ہر ماہ ایندھن پر آنے والی کل لاگت کا موازنہ کیا جا سکے۔
ایک مہینے میں بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی کُل لاگت (باسکٹ فیول کاسٹ) دراصل ملک میں توانائی کے مختلف ذرائع میں استعمال ہونے والے ایندھن (جیسے کوئلہ، ایل این جی، فرنس آئل) پر آنے والی لاگت کے اعتبار سے نکالی جاتی ہے۔
ہر ماہ کے اختتام پر اس ماہ کی مجموعی فیول کاسٹ کا موازنہ ریفرنس فیول کاسٹ سے کیا جاتا ہے اور اسی حساب سے یہ ’ایڈجسٹمنٹ‘ دو ماہ کے بعد بجلی کے بلوں میں لگ کر آتی ہے۔
اگر اُس ماہ مجموعی فیول کاسٹ، ریفرنس کاسٹ سے زیادہ ہو تو آپ کے بل میں ایف پی اے کی مد میں اضافہ ہو گا جبکہ اگر اس ماہ کی مجموعی فیول کاسٹ ریفرنس کاسٹ سے کم ہو تو ایف پی اے کی مد میں کمی آتی ہے۔ اسے ہی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کہتے ہیں۔