امارات میں کارکنوں کے واجبات کی ادائیگی کا نیا قانون

labour in uae
کیپشن: labour in uae
سورس: google

ایک نیوز: متحدہ عرب امارات کی وزارت افرادی قوت نے کہا ہے کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے ایسے کارکن جو کل وقتی بنیاد پرملازم ہیں کو واجبات کی ادائیگی مقررہ قوانین کے مطابق کی جائے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ ’آجر پرلازم ہے کہ وہ کارکنوں کے جملہ واجبات قانون کے مطابق ادا کریں۔
رپورٹ کے مطابق وزارت انسانی وسائل نے ملازمین کے حقوق وواجبات کے حوالے سے مزید کہا  کہ کسی بھی نجی شعبے یا ادارے میں کام کرنے والے کارکن یا اہلکارکو اس کے حقوق کی ادائیگی ایک برس مکمل ہونے کی صورت میں ادا کیے جائیں گے۔ جبکہ مسلسل ملازمت کا ایک برس مکمل ہونے کی صورت میں وہ ایام شمار نہیں کیے جائیں گے جن میں غیرحاضر رہا۔ 
وزارت کا کہنا ہے کہ اگر کارکن کی مدت ملازمت ایک برس سے کم ہوگی اس صورت میں اسے کوئی واجبات ادا نہیں کیے جائیں گے۔ 
کارکن کی مسلسل ملازمت کا دورانیہ پانچ برس سے کم ہونے کی صورت میں 21 دن ہر برس کے حساب سے دیا جائے گا جبکہ ملازمت کا دورانیہ 5 برس سے تجاوز کرنے کی صور ت میں ہر ایک برس پر 30 دن کی اجرت کے حساب سے واجبات کا تعین کیا جائے گا۔ 
وزارت افرادی قوت کی جانب سےمتعارف کردہ نکات کے مطابق اگر کارکن نے ایک برس سے زیادہ مدت مسلسل ملازمت میں گزارا ہے تو اس صورت میں باقیہ برس کے دنوں کے حساب سے حقوق و واجبات کا تعین کیا جائے گا۔  ’کارکن کو ملنے والے اینڈ آف سروس بینیفٹ کا تعین اس کی بنیادی تنخواہ کے مطابق کیاجائے گا اس میں ہاوسنگ الاونس اوردیگر سہولتیں شامل نہیں کی جائیں گی۔ 
وزارت نے آجر پرزوردیا کہ وہ ملازمت کے اختتام پرکارکن کو اس کے ملازمت کے معاہدے کے مطابق حقوق کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائیں جو ملازمت ختم ہونے کے زیادہ سے زیادہ 14 دن کے اندر ادا کر دیے جائیں۔’اگرکارکن کے ذمے کسی قسم کے واجبات ادا کرنے ہوں اس صورت میں آجر کا یہ حق ہے کہ وہ کارکن کے حقوق سے ان کی کٹوتی کرے۔