بابری مسجد کی شہادت کو 32 سال مکمل: بھارتی مسلمان اب بھی افسردہ

Dec 06, 2024 | 15:23 PM

ویب ڈیسک:  آج سے ٹھیک 32 سال قبل 6 دسمبر 1992 کو اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں انتہا پسند ہندوؤں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔

بابری مسجد پر حملہ کرنے کی جسارت کرنے والوں کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشاد اور بجرنگ دل سے تھا۔

انتہا پسندوں نے کلہاڑیوں، ہتھوڑوں اور دیگر اوزاروں سے بابری مسجد کو نشانہ بنایا۔

بابری مسجد کی شہادت کے دوران مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا اور مزاحمت کی گئی جس کے دوران 2 ہزار سے زائد مسلمان شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔

بی جے پی رہنما کے رہنما  ایل کے ایڈوانی اور منوہر جوشی نے مجمع کو بابری مسجد شہید کرنےکیلئے اشتعال دلایا۔

2009 میں جسٹس منموہن سنگھ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بی جے پی رہنماؤں سمیت 68 لوگوں کو اس قتل عام کا مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔

بابری مسجد کی شہادت کا منصوبہ بی جے پی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشاد نے 10 ماہ پہلے بنایا۔ سربراہ بھارتی انٹیلی جنس بیورو ملوئے کرشنا

بابری مسجد کی شہادت کے بعد بی جے پی کی لوک سبھا میں سیٹیں 121 سے بڑھ کر 188 ہوگئی۔

جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مودی سرکار نے 9 نومبر 2019 میں بابری مسجد کی شہادت میں ملوث تمام ملزمان کو بری کروا دیا تھا۔

ایودھیا میں بابری مسجد کی بے حرمتی بین الاقوامی اصولوں کے منافی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 1992 سے اب تک صرف بھارتی ریاست گجرات میں 500 مساجد اور مزارات گرائے جا چکے ہیں۔

مزیدخبریں