ایک نیوز :”جہاد فرض قرار“ تحریک اتحاد امت کے زیر اہتمام قومی کنونشن حرمت بیت المقدس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا۔
حرمت مسجد اقصی کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق مختلف مسالک کا علما کنونشن غزہ پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے ۔یہ اجتماع اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات کا مطالبہ،عالمی طاقتوں کی طرف سے اسرائیل کی سرپرستی کی مذمت کرتا ہے ۔ اجتماع حماس کو مجاہدین قرار دیتا ہے اور اس کی جدوجہد کو جائز قرار دیتے ہوئے مسجد اقصی کی آزادی کا مطالبہ کرتا ہے ۔
اعلامیہ کے مطابق اجتماع اسرائیل کے قریبی مسلمانوں اور پھر باقی مسلمانوں پر جہاد کے فرض ہونے کی تائید ،غزہ کے حصار کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے ۔مصر رفاح بارڈر کو مستقل کھولا رکھا جائے۔حکومت پاکستان کی طرف سے امدادی جہاز بھیجنا اچھی بات ہے اسے بڑھایا جائے ۔مسلمان ممالک اسرائیل سے سفارتی و تجارتی تعلقات ختم کریں ۔اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
تحریک اتحاد امت کے زیر اہتمام قومی کنونشن حرمت بیت المقدس کا کنونشن سنٹر اسلام آباد میں انعقاد کیاگیا۔جس میں مولانافضل الرحمان،محمدتقی عثمانی،سراج الحق،وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد ،اعجاز الحق،مفتی منیب الرحمان، پروفیسر سینیٹر ساجد میر سمیت دیگر علما کرام نے شرکت کی ۔
دفاع پاکستان کونسل کے رہنما مولانا فضل الرحمن خلیل کا خطاب میں کہنا تھاہ حماس نے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے ۔جدید ترین ٹیکنالوجی کو حماس نے ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں ۔مسلمان ممالک اپنا دس فیصد حماس کو دے دیں تو حماس قبلہ اول آزاد کرادے گی۔
مسلم لیگ ضیا کے سربراہ محمد اعجاز الحق کا حرمت بیت المقدس کنونشن سے خطاب میں کہنا تھا کہ افغانستان میں سب نے دیکھ لیا ٹیکنالوجی جیتی یا جہاد جیتا ۔مسلمان حکمران اور عوام الگ الگ کھڑے ہیں ۔ابھی دبئی میں کیا ہوا ہمارے نگران وزیر اعظم کو آخری قطار میں کھڑا کیا گیا ۔ہمارے وزیر اعظم کو دبئی میں پاکستان کی تذلیل کرانے کی بجائے فوری واپس آجانا چاہئے تھا۔
چیئرمین نوجوان پاکستان عبد اللہ گل کا خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے پاسپورٹ پر اسرائیل کے سوا پوری دنیا میں سفر کی اجازت ہے ۔اسرائیل نے اپنے طیاروں کے ذریعے بھارت سے ملکر پاکستانی ایٹمی پروگرام پر حملے کی کوشش کی ۔ پاکستان نے بھارت اسرائیل حملہ ناکام بنادیا ۔آج پاکستان کے آرمی چیف حافظ قرآن ہیں وہ قرآن کے مطابق فیصلے کریں تو ہم کل مسائل سے نکل سکتے ہیں۔
سابق رکن پنجاب اسمبلی مولانا معاویہ اعظم طارق کاکہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے غوری و غزنوی مسجد اقصی کی آزادی کے لئے استعمال کرنے کا اعلان کرنا چاہیے۔ پاکستان میں عوام اور حکام بیت المقدس کے لیے ایک صف میں کھڑے ہوں ۔افسوس تین ممالک کے عوام نے اسرائیل کو جانے والے بحری بیٹروں کو روکنے کی کوشش کی وہ تینوں غیر مسلم ممالک تھے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد کا کہنا تھا کہ قرآن کریم ہماری جگہ جگہ رہنمائی کرتا ہے ۔یہ ناداں گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا ۔بہت سارے کام حکمرانوں کے بس میں نہیں ہوتے ۔ پاکستان ترکی مصر قطر سعودی عرب اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ہم ڈیڑھ ارب مسلمان خرافات میں کھو گئے ۔کیا عرب دنیا غز ہ کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ ہے ۔57مسلم ممالک میں کتنے ملک ہیں جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا ہے ۔آج مسلمانوں سے زیادہ احتجاج امریکہ اور برطانیہ میں انسانیت کے نام پر ہوا ۔آج خوشی ہوئی ہے تمام علماء اکٹھے ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر مذہبی کا مزید کہنا تھا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ امت مسلمہ کی ٹریڈ ڈالر میں ہو ۔مسلمان کبھی جنگ نہیں چاہتا لیکن آج جو حالات امت مسلمہ پر جاری ہیں ہماری صلح بھی نہیں ہورہی ۔اگر او آئی سی کے اجلاس سے نتیجہ نہیں نکلتا تو یہ بڑوں کی ناکامی ہے۔
وفاقی المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری کاکہنا تھا کہ یہ پہلا متحدہ اجتماع ہے جسمیں تمام دینی طبقات شامل ہیں ۔اس اجتماع سے ایک بڑا پیغام جائے گا ۔مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس صرف فلسطین عربوں کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے ۔مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے ۔یہ دوریاستی حل نہیں ہے صیہونیوں نے ناجائز قبضہ کیا ہے ۔اسرائیل ایک ناجائز بچہ ہے۔نہ ہم نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا نہ کریں گے ۔مسجد اقصیٰ کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی ۔جب تک فلسطین اور مسجد اقصیٰ آزاد نہیں ہوگی جدوجہد جاری رہے گی ۔
مفتی منیب الرحمان کا خطاب میں کہنا تھا غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انسانی حقوق کا راگ الاپنے والی تنظیمیں کہاں ہیں۔صرف 5 ممالک پوری دنیا کے فیصلے کر رہے ہیں ۔میرا مطالبہ ہے کہ غزہ میں موبائل اسپتال کا کارواں روانہ کیا جائے۔مسلم قائدین اس کارواں کی قیادت کریں ۔کوئی اجتماعی انتظام ابھی طرح سامنے نہیں آیا۔عالم انسانیت کو پیغام دیں کہ مسلمانوں کے دل میں ان کے لیے دکھ درد موجود ہے۔اس کانفرنس کا مقصد صرف قرارداد تک رہے گی یا نتائج بھی سامنے آئیں گے۔مظلومین کے دکھ کا مداوا کرنا ہوگا۔حکومتوں کی سطح سے نکل کر عوامی سطح پر عمل ہونا چاہیے۔
منفی منیب الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کی مدد کے لیے ڈاکٹرز اور جرنلسٹ ود آوٹ بارڈرز نظر نہیں آ رہے۔پاپ فرانسس نے بھی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔پاپ فرانسس کو مسیح دنیا سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ مظلومین کے دکھ درد کا مداوا کریں۔دنیا مسیحیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔اس طرح کی کانفرنس عالمی سطح پر ہونا چاہیے۔دنیا میں پیغام چانا چاہیے۔ہمارے ہاں جو بھی ریلیاں نکلی وہ عوامی سطح پر تھیں
جن قوموں کے اہل دانش کا ضمیر مر جائے ان قوموں کا ضمیر بھی مر جاتا ہے۔غزہ میں جو ظلم ہو رہا ہے دنیا کو اس سے متعلق بتانے کی ضرورت ہے۔انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔
امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ کا خطاب میں کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین امتِ مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کر رہے ہیں۔ارضِ فلسطین میں دو ریاستی حل کا فارمولہ ناقابل عمل ہے۔فضائی حدود کی بندش، سفارتی تعلقات کے خاتمے اور مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ سے اسرائیل کو سبق سکھایا جائے۔اسرائیلی وزیراعظم پر فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کا مقدمہ چلایا جائے۔
قومی کانفرنس برائے حرمت اقصیٰ سے پروفیسر سینیٹر ساجد میر کا خطاب میں کہنا تھا کہ ایک صدی فلسطینی مظالم کا شکار ہیں ۔فلسطین کا مسئلہ کشمیر کے مسئلہ طرح بھلا چکی تھی ۔فلسطین کا مسئلہ دوبارہ زندہ ہوا ہے مجاہدین کی قربانیاں رنگ لائیں گی ۔مغربی دنیا میں حکمرانوں کا کردار کچھ اور ہے عوام کو کچھ اور مغربی ممالک میں ہندو یہودی سکھ بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں ۔جموریت کا دعوا کرنے والے ممالک اسرائیلی مظالم کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ پاکستان سعودی عرب قطر مصر اور ترکی نے سفارتی کوششوں کی انتہا کردی ہے ۔اب سفارتی کوششوں سے مزید آگے بڑھ کر کام کرنے ضرورت ہے۔اسرائیل کا مقابلہ اتحاد اور جہاد سے کیا جائے۔فلسطین میں پاکستان ایک میڈیکل مشن بھجے ۔بھٹو دور کی طرح پاکستان اپنے طیارے عزہ کے دفاع کیلئے بھیجے۔