ایک نیوز نیوز:کراچی بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینر پھنس گئے۔کمرشل بینک زرمبادلہ نہ ہونے کو جواز بناکر دستاویزات کلیئر نہیں کررہے۔
تفصیلات کے مطابق بینکوں کی جانب سے ضروری دستاویزات کی عدم فراہمی کے باعث ملک میں ایک بار پھر پیاز، لہسن اور ادرک کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔بینکوں کی جانب سے ضروری دستاویزات کی عدم فراہمی کے باعث کراچی کی بندرگاہ پر درآمدی پیاز ادرک اور لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔ملک کے کمرشل بینکوں نے پیاز، ادرک اور لہسن کے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے دستاویزات کی فراہمی سے انکار کردیا ہے، کمرشل بینک زرمبادلہ نہ ہونے کو جواز بناکر دستاویزات کلیئر نہیں کررہے۔
کمرشل بینکوں کی جانب سے دستاویزات کی عدم فراہمی کی بنا پر کراچی کی بندرگاہوں پر درآمدی پیازم ادرک اور لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز پھنس گئے۔اس وقت کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر پیاز کے 250، لہسن کے 104 اور ادرک کے 63 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں اور ان کی مجموعی مالیت 55 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔بندرگاہوں پر پھنسی درآمدی پیاز، لہسن اور ادرک بازاروں تک نہ پہنچی تو ان کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں پیاز کی قیمت پہلے ہی 175 روپے فی کلو ہے، کنٹینرز بروقت ریلیز نہ ہوئے تو اس کی تھوک (ہول سیل) قیمت میں 50 سے 80 روپے کلو تک اضافے کا خدشہ ہے۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن (PFVA) نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر وفاقی وزارت تجارت سے مدد مانگ لی۔پی ایف وی اے نے وفاقی وزارت تجارت کو خط میں کہا ہے کہ کنٹینرز ریلیز کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے فوری اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔