ایک نیوز نیوز :حالیہ ایک سروے میں برطانوی شہریوں کےحوالے سے ایک حیران کن بات سامنے آئی ہےکہ ایک تہائی برطانوی ایک سے زیادہ بیویوں کے خواہشمندہیں ۔
تفصیلات کےمطابق سروے میں بتایا گیا کہ زیادہ تر برطانوی ایک سےزیادہ شادی یا کسی ساتھی کے ساتھ رہنے کا اس وقت خیر مقدم کرتے ہیں جب کہ یہ قانونی طور پر اور رضامندی سے ہو۔ویلز کی سوانسی یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے سامنے آنے والی ایک تحقیق میں برطانیہ میں ایک ہزار لوگوں سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنے ساتھی کو دوسرے شخص کے ساتھ شیئر کرنے یا خود کسی دوسرے ساتھ تعلق رکھنے کے بارے میں کیا موقف رکھتے ہیں۔ جواب میں واضح ہوا کہ 32 فیصد مرد اس خیال کے حامی ہیں اور صرف 5 فیصدخواتین نے اس کا خیر مقدم نہیں کیا۔یہ تحقیق ایک سوال کے نتائج پر مبنی تھی، مطالعے کے پہلے حصے میں 393 مردوں اور عورتوں سے مردوں کے لیے تعدد ازدواج سے ملتے جلتے تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔
برطانوی اخبار ٹائمز کی کوریج سے معلوم ہوا کہ مرد تعدد ازدواج میں دلچسپی رکھتے ہیں۔یہ جاننے کے لیے کہ آیا یہ نتائج اتفاقی تھے محققین نے پہلی قسم کے 735 زیادہ عمر کے مردوں اور عورتوں کے ساتھ ایک اور سروے کیا۔ اس مرتبہ سروے میں شریک افراد کی اوسط عمر 33 سال تھی جو پہلے مرحلے کی اوسط عمر 25 سال سے زیادہ تھی۔ اس مرتبہ 39 فیصد مردوں نے کہا وہ تعدد ازدواج کے لیے کھلے ہیں۔ جب کے خواتین میں سے صرف 5 فیصد نے اسے قبول کیا۔
محققین کے مطابق مردوں کی تعدد ازدواج میں دلچسپی زیادہ ہوتی ہے اور خواتین کو اپنے ساتھی کے وسائل دوسری بیویوں کے ساتھ بانٹنے کی وجہ سے تکلیف ہو سکتی ہے۔اس مطالعہ کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر اینڈریو تھامس نے بتایا کہ یہ صنفی اختلافات ہی تھے جس کی وجہ سے میری اس معاملہ میں سب سے زیادہ دلچسپی پیدا ہوئی۔ تاہم کھلا پن اور دلچسپی اور دوسری طرف ان دلچسپیوں کو حاصل کرنے میں بڑا فرق موجود ہے۔تحقیقی مطالعے کے مصنفین نے ایک اہم معاملے کو نظر انداز نہیں کیا اور انہوں نے اس کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ تعدد ازدواج کے بارے میں مرد اور خواتین کی رائے کو لاشعوری طور پر یہ حقیقت بھی متاثر کرسکتی ہے کہ برطانیہ میں مرد کی دوعورتوں سے شادی اور عورت کی دو مردوں سے شادی کی سزا 7 سال جیل ہے۔