ایک نیوز: قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا ۔
بل بلال اظہر کیانی نے پیش کیا ، اپوزیشن کی مخالفت اور ایوان میں احتجاج ہنگامہ آرائی ،مخصوص نشستوں کے حوالے سے ہر سیاسی جماعت کو مقررہ وقت تک اپنی لسٹ جمع کروانا ہوگی ۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں جاری ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کے اجراء میں مشکلات درپیش ہیں ڈیمانڈ 45ہزار روزانہ اور سپلائی صرف 25ہزار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فوری طور پر پرنٹنگ میٹریل کےلیے احکامات دے دئیے ہیں، ستمبر کے آخر تک نئے آلات پہنچ جائیںگے اور صورت حال بہتر ہوجائے گی ،نئے آلات اور پرنٹنگ میٹریل کےلیے ٹینڈرز ہوگئے ہیں اس وقت سیاہی کا بھی ایشو ہے جو پاسپورٹ کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کا مطالبہ کیا ،وفاقی وزیر قانون کی کمیٹی کو بھجوانے کی مخالفت ،اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نئے میٹریل اور آلات سے ہماری صلاحیت فی دن 50 سے 60 ہزار پاسپورٹ ہوجائے گی، نئی مشینوں کے آنے سے بیک لاگ کلیئر ہوگا، پاسپورٹ کی تیاری میں اب تک 2004 والا سافٹ ویئر اور آلات استعمال ہورہے ہیں ،زیر التواء پاسپورٹس کے حوالے سے ایشوز بہت زیادہ ہیں۔
تیزاب اور آگ سے جلانے کے جرم کا بل ایوان میں پیش بل مہرین رزاق بھٹو نے پیش کیا ،سپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ۔
شرمیلا فاروقی نے وفاقی دارالحکومت میں بچوں کی شادی پر پابندی کا بل پیش کردیا ،سپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا، راوی انسٹی ٹیوٹ ساہیوال کے قیام کا بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا،سپیکر نے بل پر متعلقہ قواعد پورے کرنے کی ہدایت کردی بل متعلقہ کمیٹی کے حوالےوزیر قانون نے اپوزیشن کی ترامیم کی مخالفت کردی۔
اپوزیشن کا ہنگامہ اور احتجاج جاری وزیر قانون نے اپوزیشن کی ترامیم کی مخالفت کردی، اپوزیشن کا ہنگامہ اور احتجاج جاری، اپوزیشن اراکین نشستوں سے باہر نکل آئے، بل کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر ڈائس کی طرف پھینک دیں۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل زیر غور لانے کےلیے زیر غور لانے کی تحریک ایوان میں منظور ،تحریک بلال اظہر کیانی نے پیش کی ، اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
اپوزیشن کی شدید مخالفت ،ایوان میں نعرے بازی حاجی امتیاز کو رہا کرو کے نعرے۔
قومی اسمبلی میں علی محمد خان نے بل سلیکٹ کمیٹی کو بھجوانے کا مطالبہ کیا ،اس قانون سازی کے ذریعے حکومت سپریم کورٹ پر حملہ اور ہورہی ہے ہم ا س قانون کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے، عدالت اسے رد کرے گی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے ان کے 81 لوگوں نے حلف نامہ داخل کروایا تھا کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے ،تحریک انصاف سے نہیں آج یہ اپنے حلف ناموں سے مکر رہے ہیں دو ججز کے اختلافی نوٹ میں تمام وجوہات درج ہیں۔
قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے علی محمد خان کی ترامیم بھی مسترد کردیں، اپوزیشن کا احتجاج ،مسلسل جاری بل کے محرکین بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر کی ترامیم منظورکر لیں گئیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ورکروں نے آئین اور پارلیمنٹ کے لیے قربانیاں دیں اگر ایوان کو اس طرح چلایا جائے گا تو ہم چلنے نہیں دینگے، میں نے کشمیر سے متعلق قرارداد کی مخالفت کی، میں قراداد میں ترمیم لانا چاہتا تھا ہم نے ہمیشہ آزادی کی تحریکوں کی حمایت کی ،کشمیریوں سے پوچھا جائے کہاں جانا چاہتے ہیں۔
علی محمد خان نے محمود اچکزئی کی مخالفت کردی، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیر بنے گا پاکستان، رکن اسمبلی حاجی امتیاز کو کون لے گیا جو رکن کو برآمد نہیں کرسکتا اس کو سپیکر بننے کا اختیار نہیں ہے، بھاڑ میں جائے ایسی پارلیمنٹ بھاڑ میں جائے اراکین، حکومتی اراکین کی محمود اچکزئی کی شدید مخالفت، سپیکر قومی اسمبلی نے محمود اچکزئی کے غیر مناسب الفاظ حذف کردیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارلیمان ہی سپریم ہے،ہم چاہتے ہیں ایوان ہی سپریم ہو، یہ آئین کی رو کے خلاف قانون سازی ہورہی ہے،جس طرح الیکشن میں سیٹیں حاصل کی گئیں، ایسے ہی ترمیم کی جا رہی ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ہارے تھے، اب بھی ہاریں گے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے، اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے، بانی پی ٹی آئی کا نظریہ لوگ نہیں بھولے، وزیراعظم صاحب حسینہ واجد کو فون کرکے فرار ہونے کا طریقہ پوچھ لیں، یہ فارم 47 کی طرح مخصوص نشستیں بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔