لیفٹیننٹ کرنل شیرخان شہید سےکیپٹن کرنل شیرخان شہید تک شہادتوں کا سفر

لیفٹیننٹ کرنل شیرخان شہید سےکیپٹن کرنل شیرخان شہید تک شہادتوں کا سفر
کیپشن: Journey of Martyrs from Lieutenant Colonel Sher Khan Shaheed to Captain Colonel Sher Khan Shaheed

ایک نیوز: لیفٹینینٹ کرنل شیر خان شہید سے کیپٹین کرنل شیر خان شہید، نشان حیدر تک شہادتوں کا سفر جاری ہے۔ جہاں جرأت اور دلیری کا ذکر ہوگا۔ وہاں تاریخ کےدو مختلف اوراق ایک ہی کہانی کو دہرائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ایک طرف آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے کرنل شیر خان جو کہ 1948 میں کشمیر کی جنگ آزادی کے دوران مختلف علاقوں کو بھارتی تسلط سے آزاد کرواتے ہیں اور چھجہ پہاڑی کے مقام پر 72 سال کی عمر میں جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ 

دوسری جانب صوابی سے تعلق رکھنے والےکیپٹن کرنل شیر خان 1999 میں کارگل کے میدان میں بھارتی سورماؤں کو ناکوں چنے چبوا کر بہادری کی لازوال داستان رقم کرکے شہادت کا اعلی مقام حاصل کرتے ہیں اور نشانِ حیدر کے اعزاز سے نوازے جاتے ہیں۔

کرنل شیر خان شہید کے ورثاء نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ "کرنل شیر خان نے چھجہ کے مقام پر شہادت پائی"۔ کرنل شیر خان شہید کے پڑپوتے کا کہنا تھا کہ "کرنل شیر خان نے 1947 جبکہ کیپٹن کرنل شیر خان نے 1999 میں شہادت پائی اور نشان حیدر کے بھی حقدار بنے"۔ "کرنل شیر خان شہید اور کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی مماثلت ناموں کے علاوہ ان کے عظیم کارناموں سے بھی عیاں ہے"۔

کرنل شیر خان شہید کے پڑپوتے کا مزید کہنا تھا کہ "کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا نام کرنل شیر خان شہید کے نام سے متاثر ہو کر رکھا گیا"۔" پاکستان آرمی کے جوان جذبۂ حب الوطنی سے سرشار ہیں"۔"جذبۂ حب الوطنی ہمیں یہ باور کرواتا ہے کہ آج ہمارے اسلاف نے جو قربانیاں دی ہیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی"۔

شہید کے ورثاء کا مزید کہنا تھا کہ "شہید کے خاندان سے ہونے کے ناطے کہوں گا کہ اس دھرتی کو جب بھی ہمارے لہو کی ضرورت پڑے گی ہم دریغ نہیں کریں گے"۔ 

سانحۂ 9 مئی کے حوالے سے کی کرنل شیر خان شہید کے پوتے کا کہنا تھا کہ"سانحہ 9 مئی پر ہم سب رنجیدہ ہیں" "ہم چونکہ شہداء کی اولاد اور وارث ہیں اس لیے ہمیں زیادہ تکلیف ہوئی"۔"خون کا نذرانہ دے کر جنہوں نے ملک کی حفاظت کی ان کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی"۔ 

کیپٹن کرنل شیرخان شہید کے بھتیجے کا کہنا تھا کہ "کیپٹن کرنل شیر خان نے کارگل کے میدان میں جو شجاعت اور بہادری دکھائی، دشمن بھی ان کی تعریف کرنے پر مجبور ہے"۔ "کیپٹن کرنل شیر کا نام آج بھی دشمن کے دلوں پر دھاک بٹھاتا ہے"۔

شہیدوں کے لہو کا خراج تو ہم ادا نہیں کر سکتے مگر اِن شہداء کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک و قوم کی بقا کو یقینی بنا سکتے ہیں۔