ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ

ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ
کیپشن: India's history is red with blood and unjust massacres of Muslims

ایک نیوز: ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ ہے۔ ہندوستان میں آزادی سے لے کر اب تک 93,647 مسلم کش واقعات میں 5 لاکھ سے زائد مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق بڑے پیمانے کے 16 فسادات میں ڈھائی لاکھ کے قریب مسلمان شہید جبکہ سات لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے۔ ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ہندو مسلم فساد 1992 میں ایودھیہ میں پیش آیا۔ 6 دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد کو شہید اور 3 ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کر ڈالا۔

1989 میں بہار میں 9000 سے زائد مسلمانوں کو بھگل پور میں انتہا پسندوں نے شہید کر ڈالا۔ 2020 میں دہلی میں مسلم کش فسادات میں 150 سے زائد مسلمانوں کو شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

الجزیرہ کے مطابق  2014 کے بعد ہندوستان میں مسلم مخالف جذبات میں شدید اضافہ ہوا۔ مودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد شہریت، گاؤ ماتا رکھشک، طلاق اور حجاب سے متعلق درجن سے زائد مسلمان مخالف قوانین بھی بنا ڈالے۔ بالی ووڈ میں بھی مسلمان مخالف فلمیں بنانے میں گزشتہ دہائی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ 

تقسیم برصغیر سے اب تک 50,000 سے زائد مسجدوں کو نذرِ آتش یا مندروں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ رواں سال انتہا پسند تنظیم ہندو جن جاگیرتی سمٹی نے مسلمانوں کے خلاف حلال جہاد کی مہم بھی چلائی۔ 

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق  گاؤ رکشکوں نے 2015 سے 2018 کے درمیان 100 سے زائد پر تشدد واقعات میں 60 سے زائد مسلمانوں کو شہید کر ڈالا۔ عالمی میڈیا، تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ کئی بار مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں پر ریاستی جبر کی مذمت کر چکے ہیں۔

مودی کے دورہ امریکا کے دوران سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے مظالم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔