ایک نیوز نیوز: روس کے ، ہائپرسونک میزائل پروگرام کے سربراہ اور نامور روسی سائنسدان ڈاکٹر الیگزینڈر شپلیوک کو غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق روسی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف تھیوریٹیکل اینڈ اپلائیڈ میکینکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر الیگزینڈر شپلیوک تیسرے روسی سائنسدان ہیں جنہیں غداری کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔روسی خبر رساں ایجنسی تاس کا کہنا ہے شپلیوک کو ماسکو میں لیفورٹووو پری ٹرائل حراستی مرکز بھیج دیا گیا تھا۔
ان کی حراست 27 جون کو انسٹی ٹیوٹ کے چیف محقق اناتولی مسلوف کی گرفتاری کے بعد عمل میں آئی ہے، جن پر ہائپرسونک میزائلوں سے متعلق ریاستی خفیہ ڈیٹا کی منتقلی کا شبہ ہے۔ اس سے قبل 30 جون کو، نووسیبرسک کی سوویتسکی ڈسٹرکٹ کورٹ نے ایک اور سائنسدان، دمتری کولکر کو گرفتار کیا، جو روسی اکیڈمی آف سائنسز کی سائبیرین برانچ کے انسٹی ٹیوٹ آف لیزر فزکس کے ریسرچر تھے۔کولکر کو چین کی سیکیورٹی سروسز کے ساتھ مبینہ طور پر تعاون کرنے کے الزام میں ریاستی غداری کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم کولکر، جسے اسٹیج فور کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، پری ٹرائل حراستی مرکز سے منتقل کیے جانے کے دوران انتقال کر گئے۔
روس، چین اور امریکا ہائپرسونک گلائیڈ وہیکل (HGV) ہتھیار پہلے تیار کرنے کی دوڑ میں شریک ہیں انہیں انتہائی ’’ منیورایبل ویپن ‘‘تصور کیا جاتا ہے ہیں جو ہائپرسونک رفتار سے اڑ سکتے ہیں جبکہ ریڈار سے بچنے اور میزائل کے دفاع کے ارد گرد پرواز کرنے کے لیے خودکار طریقے سے کورس اور اونچائی کو ایڈجسٹ کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ہتھیاروں سے دفاع کرنا ناقابل یقین حد تک مشکل بلکہ ناممکن ہے۔