سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ کےفیصلےکیخلاف قومی اسمبلی میں قرار داد منظور

سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ کےفیصلےکیخلاف قومی اسمبلی میں قرار داد منظور
کیپشن: سپریم کورٹ کے3 رکنی بینچ کےفیصلےکیخلاف قومی اسمبلی میں قرار داد منظور

ایک نیوز:قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف قرارداد  منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق قرارداد وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں ایوان میں پیش کی گئی،قرارداد میں حکومت اور وفاقی کابینہ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ  تین رکنی بینچ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں،قراردار کے متن میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کو پارلیمنٹ مسترد کرتی ہے جبکہ فل کورٹ بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

قرارداد حکومتی اتحادی خالد مگسی نے پیش کی۔

قرار داد کا متن:

یہ کہ مورخہ28 مارچ 2023 کو معزز ایوان کی منظور کردہ قرارداد میں ازخود نوٹس کیس نمبر 1/2023میں سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد اور اعلی عدلیہ سے سیاسی وانتظامی امور میں بے جا مداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھا۔اکثر حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیاتھا، لیکن اِسے منظور نہیں کیاگیا، نہ ہی ایک کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہی سنا گیا ۔ پارلیمنٹ کی اس واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی جو سپریم کورٹ کی اپنی روایات، نظائر اور طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیاگیا ہے ،تین رکنی اقلیتی بینچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین وقانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔ 

اور یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کے لئے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی تائید کرتا ہے اور ایک ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عملدرآمد روکنے کے اقدام کوگہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔ یہ ایوان اُسی عدالتی فیصلے کو عجلت میں ایک اورمتنازعہ بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کرنے اورچند منٹوں میں اس پر فوری فیصلے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے کہ ایسا عمل سپریم کورٹ کی روایات اور نظائر کے صریحاً خلاف ہے۔ لہذا یہ ناقابل قبول ہے۔ 
جبکہ یہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔ لہذا ، یہ ایوان ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے آئین اور قانون میں درج مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ملک بھر میں ایک ہی وقت پرعام انتخابات کرانے کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کاحل سمجھتا ہے ۔ 

مزید یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم اور کابینہ کوپابند کرتا ہے کہ اِس خلاف آئین وقانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے۔ 

اور یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمی کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عدالت عظمی کا فل کورٹ اس پر نظر ثانی کرے۔