ایک نیوز: پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان اور انتخابی شیڈول کے اجرا کے باوجود وفاقی حکومت پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق اعلیٰ عدالت کا فیصلہ نہ ماننے پر قائم ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت پنجاب اسمبلی میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو متنازع قرار دے رہی ہے اور اس کے خلاف پارلیمنٹ سے ایک قرارداد منظور کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے حکومت کی آئندہ کی حکمتِ عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ اب کابینہ کے فیصلے کو پارلیمنٹ میں ایک قرارداد کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔
رانا ثناء اللہ نےکہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزارتِ قانون نے جو رائے دی ہے اس سے کابینہ متفق ہے اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے بھی اس رائے سے اتفاق کر لیا ہے۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر کابینہ ایک فیصلہ کر چکی ہے جسے پارلیمنٹ میں رکھا جائے گا۔ البتہ کابینہ نے اپنے حتمی فیصلے کو پارلیمنٹ کی رہنمائی سے مشروط کیا ہے۔ اگر پارلیمنٹ کوئی اور رائے دیتی ہے تو کابینہ اس کی پابندی کرے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کر کے کیا حکومت توہینِ عدالت کی کارروائی کے لیے تیار ہے؟ اس سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت تین ججز کے اقلیتی فیصلے کو فیصلہ ہی نہیں مانتی تو توہینِ عدالت کیسی۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن التوا کے از خود نوٹس پر چار ججز کا فیصلہ موجود ہے جو قرار دے چکے ہیں کہ از خود نوٹس کو خارج تصور کیا جائے۔ اس صورت میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی ہے۔اگر تین ججز توہینِ عدالت کے الزام میں پوری پارلیمنٹ کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں یا گھر بھیج سکتے ہیں تو یہ عمل بھی ایک مرتبہ ہوجانا چاہیے تاکہ روز روز کا معاملہ ختم ہو۔