ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو 2 اور علی ترین کو ایک کیس کی تفتیش کیلئے طلب کیا ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق علی ترین نے والد سے ملکر شیئرہولڈرز کیساتھ فراڈ کیا۔ علی ترین نے گنے کے کاروبار کو خود سے طے کردہ قیمت 4.85 ارب روپے میں بیچا۔
نوٹس کے مطابق اس ٹرانزکشن سے جہانگیر ترین کے خاندان کو شیئرہولڈر کی قیمت پر فائدہ ہوا۔نوٹس میں ایف آئی اے نے علی ترین سے سوال کیا ہے کہ جے کے ایف ایس ایل چینی کے کاروبار کو کیوں بیچا؟ایف آئی اے نے علی ترین کو 5 سوالات کے جوابات ساتھ لانے کی بھی ہدایت کردی ہے۔
واضح رہے کہ جہانگیر ترین اورعلی ترین پر سوا 3 ارب روپے کے مالیاتی فراڈ کا الزام ہے۔ جہانگیر ترین نے داماد کی فیکٹری میں جی ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا 3 ارب منتقل کیے اور فیکٹری میں بھیجی گئی رقم بعد میں فیملی ارکان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔
ایف آئی اے لاہور نے جہانگیر ترین کےقریبی ساتھی رانا نسیم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے گنے کی خریداری میں غبن کیا۔ رانا نسیم بطور چیف فنانشل افسر جہانگر ترین کی کمپنی میں کام کر رہا تھا۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جس کے بعد مقامی عدالت نے جہانگیر ترین کی ضمانت 10 اپریل تک منظور کر لی تھی۔لاہور کی مقامی عدالت نے جہانگیر ترین کی ضمانت 10 اپریل تک منظور کی جبکہ بینکنگ کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت 7 اپریل تک منظور کر لی تھی۔ بینکنک کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔