ایک نیوز :حکومت نےایک ہی گھر میں ایک سے زائدمیٹروں کی تنصیب کیخلاف کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے بجلی صارفین کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوایک سے زائد میٹر لگوا کر حکومت کو اربوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں ،سلیب کے فوائد حاصل کرنے کے لیے لاکھوں صارفین نے ایک سے زیادہ بجلی کے میٹر نصب کرارکھے ہیں ۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس ( سابق ٹوئٹر) پر ایک ٹویٹ میں پاور سیکریٹری راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ کراچی کے علاوہ، 29.6 ملین صارفین میں سے 90,000 سے کم صارفین گرمیوں میں ماہانہ 1000 kWh سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔1000 سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والے امیر ترین افراد نے ایک سے زائد میٹر نصب کرارکھے ہیں اور انہیں صرف سلیب کے باعث کم بل مل رہے ہیں۔
Minus Karachi, less than 90,000 out of 29.6 million consumers use more than 1000 kWh per month in summer.
— Rashid Langrial (@Rashidlangrial) September 4, 2023
Lucky 90,000 in a country of 240 million.
Does this data make sense ?
Or there is massive double-metering by the richest ? pic.twitter.com/310t6JKhLO
سیکرٹری پاور نے انکشاف کیا ہے کہ کہا کہ دو یا دو سے زائد میٹر مالک صارفین کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا ۔ سماجی رابطے کی سائٹ پر پوسٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق، K.E صارفین کو چھوڑ کر تقریباً 29.662 ملین بجلی کے صارفین اپنی بجلی کی کھپت کے مقابلے میں سالانہ 1.735 ٹریلین روپے ادا کرتے ہیں۔
ان میں سے 27.634 ملین صارفین جن کے ماہانہ 300 یونٹس تک ہیں 26.91 روپے فی یونٹ کے حساب سے 38,623 (MkhWh) ملین یونٹ سالانہ استعمال کرتے ہیں اور سالانہ 1.039 ٹریلین روپے ادا کرتے ہیں۔
تاہم، 1.6 ملین صارفین، جو 47.73 روپے فی یونٹ کی شرح سے ماہانہ 1-500 یونٹ استعمال کرتے ہیں، 8,021 ملین یونٹس کے مقابلے میں 383 بلین روپے سالانہ ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ 2,01,074 صارفین 52 روپے فی یونٹ کے حساب سے 501-700 یونٹس ماہانہ استعمال کرتے ہیں اور 132 بلین روپے سالانہ ادا کرتے ہیں اور 1,35,634 صارفین 56.79 روپے فی یونٹ کے حساب سے 701-1000 یونٹ استعمال کرتے ہیں اور 76.2 بلین روپے ادا کرتے ہیں۔.
تاہم، تقریباً 90,000 صارفین، جو ماہانہ 1000 یونٹس سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، صرف 105 ارب روپے سالانہ ادا کر رہے ہیں، جو کہ 1-300 یونٹس سلیب کے زمرے میں آنے والے صارفین کی طرف سے ادا کی گئی رقوم کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے دو یا زیادہ الگ الگ حصوں والے احاطے کے لیے ایک سے زیادہ میٹر کی اجازت ہے۔ جس کے لیے احاطے میں علیحدہ داخلی راستے، علیحدہ گیس کنکشن اور علیحدہ وائرنگ ہونی چاہیے۔
دریں اثنا، وزارت توانائی کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق وزارت نے ایک جگہ پر ایک سے زیادہ میٹر ہٹانے کے لیے منصوبہ بنا لیا کیونکہ ایک سے زیادہ میٹر یونٹس کی تقسیم کی وجہ سے بجلی کی کم قیمت چارج کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ پہلے قدم کے طور پر، ہم گھریلو، تجارتی اور صنعتی صارفین سمیت بڑے صارفین پر نصب ملٹی میٹر ہٹا دیں گے۔
یادرہے اس وقت صارفین نے اپنے گھروں میں دو ، تین حتی کہ 8 سے بھی زیادہ میٹر نصب کرائے ہیں۔ یہ عمل بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کی ملی بھگت سے کیا جا رہا ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ ایک ہی بجلی استعمال کرنے والے کے ذریعہ 300 یونٹس تک کی کھپت والی مٹھی سلیب کی شرح 301 سے 500 یونٹس کے درمیان اگلی سلیب کے 47.73 روپے کے مقابلے میں نسبتاً کم چارجز 26.91 روپے فی یونٹ فراہم کرتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سلیب کے نرخ 501 سے 700 یونٹس اور اس سے اوپر کے سلیب سے معمولی طور پر مختلف ہیں، جو کہ 52 روپے سے 56.79 روپے فی یونٹ کے درمیان ہیں۔
سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ گھریلو صارفین کی طرف سے 1,001 سے زیادہ یونٹس اور اس سے زیادہ کے استعمال پر ریٹ درحقیقت تھوڑا سا ہی سہی لیکن کم ہو جاتا ہے۔