ایک نیوز: وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کا چینی کی قیمتوں میں اضافے پر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا۔وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پر کارروائی کا فیصلہ کر لیا اور اس سلسلے میں ایف بی آر نے تمام شوگر ملوں کے گیٹ پر ٹیمیں تعینات کر دیں۔ ذرائع فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے بتایا گیا کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی پر 40 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے اسمگلروں کیخلاف کارروائیاں بھی شروع کر دیں، جبکہ افغانستان اور ایران کی سرحدوں چیکنگ بڑھا دی گئی۔ افغانستان اور ایران بارڈر پر اسمگلروں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے خفیہ اداروں کی مدد لی جا رہی ہے۔وزارتِ فوڈ سکیورٹی نے صوبوں کو چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے خصوصی ٹاسک فورس بنانے کی بھی ہدایت کر دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارتِ فوڈ سکیورٹی حکام نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کو مصنوعی قرار دیا تھا۔ ذرائع فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔ملک میں چینی کے 1 اعشاریہ 815 ملین میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں جبکہ چینی کی ماہانہ کھپت 0 اعشاریہ 65 ملین میٹرک ٹن ہے۔ وزارتِ فوڈ سکیورٹی حکام نے کہا کہ ملک میں چینی کے ذخائر آئندہ کرشنگ سیزن تک کیلئے کافی ہیں۔
رواں سال جنوری میں چینی برآمد کرنے کا فیصلہ بھی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا، چینی کی برآمد کی اجازت سے شوگر انڈسٹری نے فائدہ اٹھایا۔ حکام نے کہا کہ رواں سال جنوری میں چینی کی قیمت 85 سے 90 روپے فی کلو تھی، چینی برآمد کرنے کے فیصلے کے بعد قیموں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ وزارتِ فوڈ سکیورٹی متعلقہ اداروں کو اسمگلنگ کیخلاف کارروائی کی ہدایت کر چکی ہے۔