ایک نیوز: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ کیسے روکی جائے۔ حکومت نے بڑا فیصلہ لیتے ہوئے ایکسچینج کمپنیز کے باہر سادہ لباس اہلکار تعینات کردیے۔
تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اہلکار ایکسیچنیج کمپنیز میں ڈالر کی خریدوفروخت والوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ہم نے انتظامیہ سے خود درخواست کی ہے کہ ایکسچینج کمپنیز کے باہر سادہ لباس میں اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔ ہمارے ممبرز نے شکایات کی تھیں کہ بلیک مافیا ایجنٹ ایکسچینج کمپنیز میں آنے والے لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلیک مافیا ایکسیچنیج کمپنیز میں ڈالر خرید و فروخت کرنے آنے والوں کو باہر سے پکڑ لیتے ہیں۔ آج انتظامیہ کی جانب سے اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ آج مارکیٹ میں ڈالر وافر مقدار میں موجود ہے۔ آج بیچنے والے زیادہ اور خریدنے والے کم ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مارکیٹ میں روزانہ بلیک مافیا والے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ڈالر خرید رہے تھے جس کی وجہ سے پریشر بن رہا تھا۔ آج کریک ڈاؤن کی وجہ سے بلیک مافیا کے ایجنٹ انڈر گراؤنڈ ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب ایکسچنج کمپینیز کے سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ نے سادہ لباس اہلکاروں کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کو تحریری شکایت درج کروا دی ہے۔ کسی قانون کے تحت اہلکار ایکسچنیج کمپنیز کے اندر نہیں بیٹھ سکتے۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریٹ پر بھی ایسوی ایشن دو حصوں میں تقسیم:
ظفر پراچہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر 3 روپے کم ہوا ہے جبکہ ملک بوستان نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈالر کے ریٹ میں 5 روپے کی کمی ہوئی ہے اگر کریک ڈاؤن ایسے ہی جاری رہا تو اوپن مارکیٹ میں ریٹ تیزی سے نیچے آئے گا۔