ایک نیوز: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ آئی پی پیز کے پیسے ریکور ہوچکے ہیں اور اب وہ اوورانوائسنگ کررہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کمیٹی نے تجویز دی کہ بجلی کی قیمتوں کے سلیب پر دوبارہ غور کیا جائے۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کے متعلق بلنگ پالیسی اور سلیب پر دوبارہ غور کریں۔ جس مہینے صارف 200 یونٹ استعمال کریں اس کو وہی پیسے چارج کیے جائیں، پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 200 یونٹ استعمال کرنے سے چھ مہینوں کی شرط ختم کی جائے، جس مہینے 200 سے زیادہ یونٹ ہوں زیادہ پیسے چارج کیے جائیں۔
کمیٹی رکن بہرا مند تنگی نے کہا کہ پاور ڈویژن حکام اپنی تمام تر نااہلی آئی ایم ایف پر ڈالتے ہیں۔ ہم ٹی وی پر سنتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی مہنگی کی جارہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا 1400 ارب ریکوری آئی ایم ایف کہ کہنے پر نہیں ہورہی ہے؟ کیا بجلی چوری آئی ایم ایف کے کہنے پر نہیں روکی جارہی ہے؟ کیا آئی ایم ایف نے منع کیا ہے کہ قائمہ کمیٹی کو تفصیلات نہ دیں؟
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں آئی پی پیز کا معاملہ زیرغورآیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی پی پیز کے مالکان حکومت میں رہے ہیں، جہانگیر ترین، خسرو بختیار، شہباز شریف، حمزہ شہباز لوگوں کے سامنے آئیں، ان کے تمام پیسے ریکور ہوچکے ہیں اب اوور انوائسنگ ہورہی ہے، یہ لوگ اتنے خیر خواہ ہیں تو سامنے آئیں۔