ایک نیوز : پی آئی اے کے برطانیہ میں تعینات ملازمین کی تنخواہوں کے معاملہ پر پی آئی اے ترجمان نے وضاحتی بیان میں ان خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ادارے کے برطانیہ میں تعینات ملازمین کی تنخواہوں کے متعلق سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی خبریں حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کے متعلق جو اعداد و شمار دیئے گئے ہیں وہ حقیقت سے کہیں دور ہیں۔ اصل میں تنخواہیں اس سے کم ہیں۔
علاوہ ازیں پی آئی اے وقتاً فوقتاً اپنے ہیومن ریسوس میں تبدیلی کرتی رہتی ہے گزشتہ برس بھی ایسے 10 ملازمین جن کی پی آئی اے کو ضرورت نہیں تھی ان کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
برطانیہ پی آئی اے کے نیٹ ورک کے اہم ترین مقامات میں شامل ہے جہاں پابندی کے باوجود پی آئی اے کو ٹکٹوں کی فروخت کی مد میں سالانہ 16 ملین پاؤنڈ کا ریونیو حاصل ہوتا ہے اگر برطانیہ میں تعینات تمام ملازمین کی تنخواہوں کا حاصل شدہ ریونیو سے موازنہ کیا جائے تو وہ ریونیو کی نسبت سے صرف 1.8 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ پی آئی اے اپنی پروازوں کی بندش کے بعد ترکش ائر لائن کے ساتھ کوڈ شیئر معاہدے کے تحت برطانیہ کے مختلف شہروں کے لئے اپنے مسافروں کو فضائی سفر کی سہولت فراہم کررہی ہے اور ان پروازوں کی ٹکٹیں مذکورہ آفس ہی فروخت کرتا ہے۔
ترجمان پی آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ انشاء اللہ مستقبل قریب میں جب پی آئی اے کی براہ راست پروازیں بحال ہوجائیں گی تو فضائی آپریشن کے فوری آغاز کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان ملازمین کی تعیناتی انتہائی اہم اور اشد ضروری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبریں میڈیا میں زرگردش تھیں کہ برطانیہ میں بھاری تنخواہوں پر افسران اور عملہ تعینات کیا گیا ہے جنہیں پاؤنڈز میں ادائیگی کی جائے گی۔خبر کے مطابق برطانیہ میں پی آئی اے کنٹری منیجر کو 70ہزار پاؤنڈ، پسنجر سیلز منیجر 55ہزار پاؤنڈ، فنانس منیجر کی سالانہ 55ہزار پاؤنڈ تنخواہ مقرر کی گئی ہے۔
مانچسٹر اسٹیشنز پر بھی منیجر تعینات کیا گیا جس کی تنخواہ سالانہ 55ہزار پاؤنڈ اور دیگر سہولیات دی گئی ہیں جبکہ پی آئی اے کے برطانیہ میں تعینات افسران کی سالانہ تنخواہ تقریبا ً3 کروڑ روپے ہے۔