پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت؛ کوئی بلینک آرڈر پاس نہیں کریں گے 'ناٹ آٹ آل' : عدالت

Oct 05, 2023 | 15:27 PM

Hasan Moavia

ایک نیوز: سپریم کورٹ نے سابق وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعلٰی پنجاب پرویزالہی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ پرویز الہی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے پرویز الہیٰ کے وکیل سے دو سوالات پر معاونت مانگ لی، کیا ہائیکورٹ کسی شخص کو نامعلوم مقدمے میں بھی ضمانت دے سکتی ہے؟ دوئم چوہدری پرویز الٰہی کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کیا غیر مؤثر نہیں ہوچکی؟۔

لطیف کھوسہ نے مو قف اپنایا کہ پرویز الہی کو ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے دوسرے میں پکڑ لیتے ہیں۔جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ ملزم کو کسی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے یہ کس قانون میں لکھا ہے۔اسلام آباد میں عدالت نے اس قسم کا آرڈر جاری کیا ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کیا عدالتیں ملزم کو جرم کرنے کا لائسنس دے رہی ہے؟ہم نے اور ان ججز نے بھی قانون کے تحفظ کو اٹھایا  ہے۔فیصلہ دیا جاتا اب ملزم کی گرفتاری عدالت کی اجازت سے ہوگی،وہ ملزم ضمانت پر رہا کرکے دو بندے قتل کردے پولیس کچھ نہ کرے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کیا ملزم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پہلے عدالتی اجازت لے پھر گرفتار کرے۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ بھی مذاق ہے ضمانت کے بعددوسرے کیس میں پھر گرفتار کر لیتے ہیں۔جسٹس سردار طارق نے کہا کہ یہ مذاق تو ستر سے ہو رہا ہے،آپ قانون کا بتائے قانون کیا کہتا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب یہ معلوم ہوگیا کہ پرویز الہٰی اسلام آباد پولیس کے پاس ہیں تو پھر لاہور ہائیکورٹ کیا کرسکتی تھی؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ وہی کر سکتی تھی جو سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کیس میں کیا۔جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے دونوں کیسز کے حقائق مختلف ہیں، اگر آپ سمجھتے تھے پرویز الٰہی کی غیر قانونی گرفتاری ہوئی تو آپ پرچہ کرواتے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے گھر پر فائرنگ ہوئی میں اس کا پرچہ نہیں کروا سکا، نامعلوم مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہوگی؟۔جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ اب تو بندہ عدالت میں پیش بھی نہیں ہوتا اور ضمانت مل جاتی ہے۔  لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔جسٹس سردار طارق مسعود نےمسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ شاید گھڑی والے فیصلے کا زکر رہے ہیں،اس کیس میں تو گھڑی کو بہت پیچھے تک لیکر جایا گیا تھا،یہاں اب گھڑی بالکل درست ہے،آپکا کیس تو غیر موثر ہوچکا ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے جس پر  جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ 70بعد آج آپکو کیوں یاد آیا کہ مذاق ہو رہا ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہاں جنگل کا قانون ہے، جس پر  جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ  ہمیں یہ ساری باتیں بہت تاخیر سے یاد آتی ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ پرویز الہیٰ کو ایسے اٹھایا گیا جیسے بوری اٹھائی جاتی ہےجس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ جذباتی نہ ہوں، قانونی نکات پر دلائل دیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں مقبوضہ کشمیر جیسے حالات ہیں جس پر  جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا موازنہ پاکستان سے نہ کریں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس کیس کو غیر موثر کہتی ہے تو پھر پاکستان کے مقدر کا اللہ ہی حافظ ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کا مقدر چند لوگوں کے ساتھ نہیں جڑا ہوا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دہے کہ پرویز الہیٰ کی حالیہ گرفتاری قانون کے تحت ہوئی ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ سمجھ نہیں آرہی ہماری ہائیکورٹس کیسے ضمانتیں دیے جا رہی ہیں،ابھی مقدمات کا اندراج نہیں ہوتا اور ہائیکورٹ گرفتاری سے روک دیتی ہے۔یہ اصول تو پھر پورے ملک کیلئے ہونا چاہیے مخصوص لوگوں کیلئے نہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ25 کروڑ عوام کے حقوق کا معاملہ ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ جذباتی تقریروں کے بجائے قانون کی بات کریں۔وکیل سردار عبدالرزاق نے کہا کہ شیخ رشید بھی لاپتہ ہیں جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ شیخ رشید کا کیس ہمارے سامنے نہیں ہے،ہم نے تمام معاملات قانون کے مطابق چلانے ہیں۔ جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ ہم قانون کے بغیر کوئی بلینکٹ آرڈر پاس نہیں کریں گے Not at All۔ہائی کورٹ کے جج صاحب نے تو ماشاءاللہ بلینکٹ ضمانت دیدی ہے۔

جس کے بعد وکیل لطیف کھوسہ نے کیس کی تیاری کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا۔ لطیف کھوسہ  نے کہا کہ کل کی تاریخ دے دیں یا آئندہ ہفتے کی کوئی تاریخ دے دیں۔جسٹس سردار طارق مسعود  نے کہا کہ آئندہ ہفتے تو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت ہے، کیس کی سماعت کب کرنی ہے شیڈول کے مطابق تاریخ بعد میں دے دیتے ہیں۔ جس کے بعد  عدالت نے لطیف کھوسہ کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملتوی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی

مزیدخبریں