غلطی ہوگئی،پی ٹی آئی وکلاءکا عمران کی اڈیالہ جیل منتقلی پر اعتراف

غلطی ہوگئی،پی ٹی آئی وکلاءکا عمران کی اڈیالہ جیل منتقلی پر اعتراف
کیپشن: غلطی ہوگئی،پی ٹی آئی وکلاءکا عمران کی اڈیالہ جیل منتقلی پر اعتراف

ایک نیوز: پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا نے عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقلی کی دائر درخواست پر غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو بتائے بغیر اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا، انہیں اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔

تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین اور پی ٹی آئی وکیل شیرازرانجھا کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اٹک جیل کے حالات کے بارے میں وکلاء کو آگاہ کر دیا۔

پی ٹی آئی وکیل نے چیرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقلی کی دائر درخواست پر غلطی کا اعتراف کرلیا اور کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو بتائے بغیر اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا، عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ اڈیالہ جیل کے حالات سازگار نہیں، ماحول اٹک جیل سے بہت مختلف ہے، اڈیالہ جیل میں 2200 ملزمان کی گنجائش ہے لیکن 7 ہزار قیدی رکھے ہوئے ہیں، درجن مرغیوں کے ڈبے میں 32 مرغیاں ہوں گی تو کیا حالات ہوں گے، اٹک جیل میں چیرمین پی ٹی آئی سے آمنے سامنے بات ہوتی تھی، اڈیالہ میں تو حالات ہی مختلف ہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل میں بہت رش ہے، اٹک جیل میں سکون تھا۔ جس پر وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی پر غیر ضروری سختی ہو رہی ہے، عدالت بہتر کلاس کا فیصلہ کرتی، نافذ نہیں ہوتا۔

وکیل شیراز رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ٹی وی، بہتر بستر کیوں نہیں دیتے ؟ اٹک جیل میں سکون تھا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نےریمارکس دیئے کہ میں نے اٹک جیل میں لائبریری، ورزش، اخبار کی سہولیات چیرمین پی ٹی آئی کو دی تھیں، جیل منتقلی کا خوامخواہ تماشا بنایا گیا، اڈیالہ جیل میں کوئی کہانی ہی نہیں۔

شیراز رانجھا نے کہا کہ جیل منتقلی کی درخواست دائر کرنے سے قبل شیر افضل مروت کو قانونی ٹیم سے مشاورت کرنی چاہیے تھی، انہوں نے حتمی مشاورت کیے بغیر ہائیکورٹ اور آپ کی عدالت میں درخواست دائر کر دی، اٹک جیل میں وکلاء کی ملاقات بہت آسانی سے تھی، اڈیالہ جیل میں تو بہت مسائل ہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ میں کل ڈپٹی سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے دفتر بیٹھا تھا، میرے سامنے سے 70 ملزمان گزرے، میری تو پیٹرول کی پوری ٹینکی لگتی تھی لیکن اٹک جیل میں سماعت آسانی سے ہوتی تھی، نوٹ کرلو سب! شکر ہے آپ اڈیالہ جیل منتقلی کے حوالے سے غلطی مانے تو صحیح۔

شیراز رانجھا نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ نے مائنڈ نہیں کرنا، سائفر کیس کی سماعت 10 اکتوبر کو تھی، نقول کے لیے کیوں جلد سماعت رکھی؟

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ اگر سائفرکیس کا ٹرائل چلانا ہے تو بتائیں، نہیں چلانا تب بھی بتا دیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نےریمارکس دیئے کہ ٹرائل کے لیے وافر وقت دے رہا ہوں، آپ کی قانونی ٹیم کو سمجھ ہی نہیں آرہی، میں سائفر کیس کا ٹرائل بہت موثر انداز میں چلانا چاہ رہا ہوں، ابو الحسنات ذوالقرنین نہیں تو کوئی اور سائفرکیس کا ٹرائل کرلے گا، سائفر کیس میں چالان کے نقول کبھی نہ کبھی تو فراہم کرنے ہیں نا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ جوڈیشل ریمانڈ کی اہمیت کو سمجھیں، چالان آجائے تو جوڈیشل ریمانڈ غیر موثر ہو جاتا ہے، جوڈیشل ریمانڈ کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کی 14 روز کے بعد خیر و عافیت معلوم کرنا ہے۔

وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے کہا جج ہمایوں دلاور کو توشہ خانہ کیس میں کیا جلدی ہے، توشہ خانہ، سائفرکیس میں ملزم کو ٹرائل کی جلدی ہونی چاہیے، یہاں مدعی جلدی کر رہا ہے، دیگر کیسز معمول کے مطابق چلائے جا رہے ہیں، چیرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کا جلدی ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نےریمارکس دیئے کہ سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں، ہائی پروفائل حساس کیس ہے، اہمیت کو سمجھیں۔

وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ سائفرکیس کوئی حساس کیس نہیں ہے، سائفرکیس کو حساس بنایا جا رہا ہے۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ سائفرکیس کے چالان کے نقول فراہم کرنے تھے، پی ٹی آئی قانونی ٹیم نے عدالت کی نہیں سنی، اگر کوئی اور بہتر جج لگتا ہے تو لے آئیں، میں سیدھا اور صاف بات کرنے والا جج ہوں، مجھے کوئی شوق نہیں، میں اپنا ہیشہ ورانہ کام کر رہا ہوں۔

وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ ہماری کون مانتا ہے ؟ جج ہمایوں دلاور کے خلاف درخواستیں دیں، کچھ نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں سائفر کیس کا ٹرائل ہی نہ ہو۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ میں پریس کانفرنس نہیں کرسکتا، جرم کیا ہے تو سزا ہوگی، نہیں کیا تو بریت ملے گی، سائفرکیس کی سماعت کے لیے لمبی تاریخ دے دیتا ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی جتنے دن قید ہیں اس کا کیا ہوگا ؟ آپ مجھے جج ہمایوں دلاور سمجھتے ہیں، جج ہمایوں دلاور بھی انسان تھے، ہمایوں دلاور نے اپنے انداز سے توشہ خانہ کیس چلایا، سائفر کیس اپنے طریقے سے چلاؤں گا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ اگر سائفرکیس کا ٹرائل ہوگا تو چیئرمین پی ٹی آئی باہر آئیں گے نا، مجھے بتائیں اب تک سائفرکیس کی سماعت کیا موثر انداز میں نہیں ہوئی ؟

وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آپ پی ٹی آئی وکلاء کی باتوں کو سمھتے ہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ اللہ نے اگر سائفر کیس کا فیصلہ ابوالحسنات کے ہاتھوں سے کروانا ہے، تو ابوالحسنات ہی کرے گا۔