ایک نیوز: سندھ ہائی کورٹ نے پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کے کیس میں یکم نومبر تک وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنے کےکیس کی سماعت ہوئی۔ سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقائم چیف جسٹس عرفان سعادت نے کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت سے جواب طلبی کے بجائے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کیے گئے،وفاقی حکومت کو عدالتی نوٹس جاری ہوگا تو جواب دیں گے۔ سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقائم چیف جسٹس عرفان سعادت نےاظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کون ہے انکا بڑا؟۔درخواست گزار کے وکیل طارق منصور نے کہا کہ تمام ادارے جواب جمع کرا چکے ہیں، سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سے جواب طلبی ضروری ہے۔
عدالت نے یکم نومبر تک وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کو 20 اپریل 2021 کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نےڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ اگلی سماعت پر دلائل دیں، 20 اپریل 2021 کے فیصلے کی روشنی میں عمل درآمد کریں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
درخواستگزار کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے قانون سازی میں مسلسل تاخیر کی جا رہی ہے، ابھی تک کوئی نیشنل سائبر پالیسی نہیں۔سائبر سے متعلق پاکستان میں چار بڑے واقعات ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے 20 اپریل 2021ء کو آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے حکم دیا تھا۔