ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کو 3ہزار روپے تک جرمانہ کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک سے متعلق کیس پرسماعت جسٹس شاہد کریم نے کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے ریلوے کو 600 پودے دئیے لیکن پتہ نہیں انہوں نے کہاں لگائے۔
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ ریلوے کا رویہ ٹھیک نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر اب ریلوے کی کوئی شکایت آئی تو میں سخت ایکشن لونگا۔عدالت نے ریلوے حکام کے خلاف کاروائی کرنے کا عندیہ دے دیا۔عدالت نے شہر میں غلط جگہ گاڑیاں پارک کرنے والوں کو 5 ہزار روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے صاف پانی کو ضائع ہونے سے بچانے سے متعلق ہدایات دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ملک میں پانی کا مسئلہ بہت سیریس ہوتا جارہا ہے،گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کو صرف 500روپے جرمانہ بہت کم ہے،لاہور ہائیکورٹ نے گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کو 3ہزار روپے تک جرمانہ کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو گاڑی گرین بلٹ پر پارک ہو اس کے ٹائر کو کلچ لگا دیا جائے۔گرین بلٹ میں گاڑی کھڑے کرنے پر جرمانہ ہونا چاہیے۔
درخواست گزار وکیل نے کہا کہ ہیلمنٹ نہ پہننے پر 2 ہزار چالان کرنے کا عدالت حکم دے دیں ۔
جسٹس شاہد کریم نے شہر میں نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس حکومت کا نہ جانے کیا مسئلہ ہے،نگران حکومت کا ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا کوئی مینڈیٹ ہی نہیں،یہ منصوبے 4 ماہ بعد بھی شروع ہو سکتے ہیں،اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں پتہ نہیں ان منصوبوں کیلئے پیسہ کہاں سے آتا ہے۔
جج لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ایل ڈی اے کے منصوبوں سے شہر میں سموگ بڑھ رہی ہے،ہم آرڈر کریں گے کہ ایل ڈی اے عدالت کی منظوری کے بغیر کوئی منصوبہ شروع نہ کرے،اگر سموگ کو کنٹرل کرنا ہے تو اس کیلئے 6ماہ پہلے تیاری کرنا ہوتی ہے،لگتا ہے ایل ڈی اے نے محکمہ موسمیات سے منظوری نہیں لی۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ بھٹوں نے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کرنا چھوڑ دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کے لیے درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایل ڈی اے بتائے کہ ایک ساتھ اتنے پراجیکٹس کیوں شروع ہیں؟الیکشن تو ہونے نہیں پھر کیا جلدی ہے۔