ایک نیوز نیوز: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کے بعد ابہام دور ہوا ہے۔ نیا آرمی چیف کو ن ہوگا اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ روایت کے مطابق 5 افراد کا نام جاتا ہے ، ان میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ادارے قانون و آئین کے تابع ہیں۔ چوکیداروں نے آئین کے مطابق نیوٹرل رہنے کا فیصلہ کیا ، ہمارے چوکیدار کسی چور کی حفاظت پر مامور نہیں بلکہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل رواں ماہ کے آخریا نومبر کے آغاز میں شروع ہوسکتا ہے۔آرمی چیف کے عہدے کیلئے پانچ نام آتے ہیں ان میں سے کسی کا بھی تقرر کیا جاسکتا ہے۔ ٘ماضی میں یہ مثالیں موجود ہیں کہ الگ سے بھی کوئی تقرری کی جاتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں صدر کے ذریعے پیغام پہنچایاگیا کہ عمران خان کونومبر کے ہول پڑ رہے ہیں، اللہ کے فضل سے نومبر بھی خیر خیریت سے گزر جائے گا۔جب آرٹی ایس بیٹھتا ہے تو پھر عمران خان جیسے لوگ آگے آجاتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا عمران خان ایوان صدر ملاقات میں پاؤں پکڑتا ہے ، معافی ، ترلے کرتا ہے۔ اور جلسوں میں بھڑکیں مارتا ہے۔ عمران خان کا اقتدار جتنی دیر بھی رہا کس کے مرہون منت تھا اور آج کیا زبان استعمال کررہا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ آج سے دو روز قبل عمران خان نے ٹیکسلا میں جلسہ کیا۔ جلسے میں پھر سے بار بار وہی چیزیں دہرائی گئیں۔ عمران خان کو جو ہاتھ کھلاتا ہے یہ اسی کو کاٹتا ہے۔ عمران خان نے ثابت کردیا کہ وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کا اہل ہی نہیں ہے۔
لیگی رہنما نے مزید کہا آڈیو لیک میں جعل سازی کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد بھی یہ گمراہ کررہے ہیں۔پھر امریکا کے سفیر پر الزام تراشی کی گئی۔پاکستان کے عوام اس سب کو فراڈ سمجھ رہے ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں مجھے گرفتار کرکے دکھاؤ۔ ہم ایسا ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتے کہ انہیں ریلیف ملے ، ہاتھ ایسا ڈالیں گے کہ کام پکا ہو۔