اکٹھے جنگیں لڑیں، پاکستان امریکا اب ماحولیاتی چیلنج کا مقابلہ بھی مل کرکرینگے، سفیر پاکستان

ambassador to us
کیپشن: ambassador to us
سورس: google

 ایک نیوز نیوز:سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا ہے کہ مشترکہ چیلنجز ، خصوصا غیر معمولی موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز  امریکہ کی ترقی پذیر ملکوں کے ساتھ طویل المدتی امریکی وابستگی اور عزم  کا تقاضہ کرتے ہیں تاکہ  پاکستان جیسے ممالک موسمیاتی تبدیلیوں  کے نتیجے میں رونما ہونے والی آفات کا مقابلہ کر سکیں۔ ہم امن میں شراکت دار رہے ہیں ہم نے مل کر جنگیں لڑی ہیں اب ہمیں مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 سفیر پاکستان مسعود خان نے موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی امریکی وابستگی اور اقدامات کی اہمیت پر زور دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیرمعمولی سیلاب اور فلوریڈا اور ملحقہ ریاستوں میں سمندری طوفان کی وجہ سے ہونے والی حالیہ تباہی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کوئی بھی ملک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ نہیں ہے۔

مسعود خان نے کہا کہ ہمیں اکٹھے ہونے اور فوری طور پر  اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ان خیالات کا اظہار سفیر پاکستان نے پاکستانی امریکن پریس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پاک امریکہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

تقریب میں بڑی تعداد میں پاک-امریکی صحافیوں، امریکی محکمہ خارجہ کے حکام اور امریکہ کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز  پاکستانی تارکین  وطن اراکین نے شرکت کی۔

سفیر پاکستان مسعود خان نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی پر روشنی ڈالی جس نے 16 ملین بچوں سمیت 33 ملین افراد کو متاثر کیا اور زمین کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیا ہے۔ انہوں نے  پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیماریاں ایک آفت کے اندر ایک اور آفت ہیں۔سفیر پاکستان نے امریکی حکومت، کانگریس، سینٹ، نجی شعبے، مخیر حضرات اور دیگر افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نےمتاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی انفرادی حیثیت میں تعاون کیا۔

سفیر پاکستان نے پاکستانی امریکن کمیونٹی کی جانب سے متاثرہ لوگوں کے ریلیف اور ریسکیوکے لیے فراخدلانہ عطیات کو بھی سراہا۔سفیر پاکستان نے تعمیر نو اور بحالی کے حوالے سے درپیش چیلنج کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے طویل المدتی تعاون کی ضرورت ہے۔

مسعود خان نے کہا کہ ہم امن میں شراکت دار رہے ہیں ہم نے مل کر جنگیں لڑی ہیں اب ہمیں مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔مسعود خان نے کہا کہ اس بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کے حوالےسے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔

ابن خلدون چیئر آف اسلامک اسٹڈیز امریکن یونیورسٹی اور ولسن سینٹر کے گلوبل فیلو ، سابق سفیر اکبر احمد کہا کہ دونوں کمیونٹیز کو ایک دوسرے کے بارے میں بہتر تفہیم پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ڈیزاسٹر آپریشنز اسپیشلسٹ، ایلیسن لیپ ، یو ایس ایڈ کے دفتر آف یو ایس فارن ڈیزاسٹر اسسٹنس، نے اپنے خطاب میں اعادہ کیا کہ امریکہ اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

انہوں نے  اب تک فراہم کی جانے والی امریکی امداد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زراعت، فصلوں کی پیداوار میں اضافہ اور موسمیاتی اثرات سے بچاو کا انفراسٹرکچر ترجیحی شعبے ہیں جن میں بہتری سےمستقبل میں ایسی کسی بھی آفت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ امریکی صدارتی تمغہ برائے آزادی کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستانی خضر خان نے پاکستان اور امریکہ کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک رکھنے والی مشترکہ اقدار پر روشنی ڈالی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ڈائریکٹر ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا پریس اینڈ پبلک ڈپلومیسی مولی سٹیفنسن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کے مختلف شعبوں پر روشنی ڈالیانہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اور بچاؤ کی سرگرمیوں میں امریکہ کی جانب سے کیے گئے تعاون جبکہ تعلیم کے شعبے ، خواتین کو بااختیار بنانے اور کووڈ وبائی مرض کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تعاون کو بھی اجاگر کیا۔مولی سٹیفنسن نے کہا کہ پاکستان اور  امریکہ کےتعلقات مستقبل میں مزید گہرے ہوں گے۔

سفیر پاکستان نے پاکستانی نژاد امریکی جن میں خضر خان، ریما خان اور دیگر کواپنے اپنے متعلقہ شعبوں میں کامیابیوں پر  ایوارڈز بھی دیے۔پاکستانی سفیر نے پاکستانی امریکن پریس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور اراکین کو تقریب کے انعقاد پر مبارکباد بھی دی ۔مسعود خان نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی میڈیا دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کوسمجھنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔