ایک نیوز: پاکستان ایک طویل عرصے سے جعلی شناختی کارڈ کے حامل افراد اور مجرمان سے متاثر ہوتا آیا ہے۔ جعلی شناختی کارڈ اور دیگر سرکاری دستاویزات بنوانے کا بنیادی مقصد ملکی سیکیورٹی اور استحکام کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔
دیگر ممالک کی طرح یہ مسئلہ پاکستان کے لئے بھی مستقل تشویش کا باعث ہے۔ مختلف بیرونی عوامل مثلاً جعلی دستاویزات، کوائف کی تصدیق کا طریقہ کار اور قانون کی پاسداری نہ ہونا جعلی شناختی کارڈ کے اجراء کا باعث بنتے ہیں۔ اندرونی عوامل مثلاً مالی فوائد کے لیے چند ملازمین کی بدعنوانی بھی بعض اوقات اس مسئلے میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
نادرا کے مضبوط نظام کے ذریعے 18000 سے زائد غیر قانونی شناختی کارڈز کی نشاندہی اور تنسیخ کی جا چکی ہے۔ نادرا دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کوآرڈینیشن اور جانچ پڑتال کے سخت اقدامات کے تحت اصلاح کے لئے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے۔
نادرا کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے اقدامات:
پروسیسنگ کے دوران والدین اور خونی رشتہ داروں کی بائیو میٹرک تصدیق کی جارہی ہے۔ ایس ایم ایس کے ذریعے خاندان کے سربراہ کو مطلع کیا جارہا ہے۔ ڈیٹا تک رسائی کے لیے دو مراحل میں تصدیق اور داخلی نگرانی کا بہتر نظام تشکیل دیا جارہا ہے۔
ان اقدامات کی بدولت غیرقانونی شناختی کارڈ کے اجراء اور اس سے لاحق خطرات کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی گئی ہیں۔
محکمانہ احتساب اور انکوائری کے نظام کو بھی مضبوط بنایا گیا ہے۔ داخلی انکوائری کا 30 فیصد کام مکمل کر کے ذمہ داران کو ملازمت سے برطرفی سمیت دیگر بڑی سزائیں دی گئی ہیں۔ شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کے غیرقانونی اجراء کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
اپریل 2023 میں ہونے والی سائبر سیکیورٹی کی خلاف ورزی کے پیش نظر نادرا سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔