ایک نیوز: ملک بھر میں غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کا آپریشن جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں طورخم کے راستے 9 ہزار سے زائد مزید غیر ملکی وطن واپس لوٹ گئے۔
3 نومبر کو بھی غیر قانونی طور پر مقیم 12 ہزار 540 غیر قانونی افغان باشندے اپنے ملک لوٹ چکے تھے۔
افغان کمشنریٹ کے مطابق یکم نومبر سے اب تک ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد افغان شہری افغانستان واپس جا چکے ہیں۔
چمن اور طورخم بارڈر سے روزانہ ہزاروں غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کیلئے عارضی ٹرانزٹ کیمپیں قائم کی گئی ہیں جہاں سے ان کو افغانستان بھیجا جارہا ہے۔
پاک افغان طورخم بارڈ قریب قائم عارضی کیمپ میں غیر ملکیوں کے کوائف کے اندراج کیلئے متعدد نادرا وین موجود ہیں، کوائف اکٹھا کرنے کے بعد غیر ملکیوں کو طورخم بارڈر سے واپس وطن بھیجا جا رہا ہے۔
بلوچستان کے حکومتی ذرائع کے مطابق اب تک صوبے کے مختلف علاقوں سے 45 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کو باعزت ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین کو نکال رہا ہے بلکہ پاکستان صرف غیر قانونی تارکین وطن کو نکال رہا ہے یہ فیصلہ کسی ایک کمیونٹی کے خلاف نہیں بلکہ تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کیلئے ہے۔
ادھر لنڈی کوتل میں بھی وسیع رقبے پرہولڈنگ کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں نادرا اہلکار بائیومیٹرک کے ذریعے خاندان کے سربراہ کے کوائف کا اندراج کرتے ہیں جس کے بعد کسٹم اہلکار واپس جانے والوں کی تلاشی لیتے ہیں، واپس جانے والی خواتین کی تلاشی کیلئے خواتین اہلکار تعینات کی گئی ہیں۔
اگلے مرحلے میں ایف ائی اے کے اہلکار واپس جانے والوں کی کاغذی کارروائی مکمل کرتے ہیں، بعد ازاں غیرملکیوں کو گاڑیوں کے ذریعے طورخم سرحد روانہ کیا جاتا ہے جہاں انہیں دوبارہ قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد واپس وطن بھیج دیا جاتا ہے۔
سکیورٹی اور دیگر ادارے غیر ملکیوں کی باعزت واپسی کیلئے مل کر کام کررہے۔ افغان باشندے اپنے ساتھ گھریلو سامان بھی ٹرکوں اور کنٹینرز میں ڈال کر افغانستان منتقل کررہے ہیں۔ تمام سامان طورخم بارڈر پر قائم ٹرمینل پر ایک اسپیشل اسکینر کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے۔
سامان کی مکمل تلاشی کے بعد گاڑیوں کو طورخم بارڈر پر قائم ایکسپورٹ روڈ پر لے جایا جاتا ہے جہاں پر اجازت نامہ حاصل کرکے گاڑیوں کو افغانستان بھجوایا جاتا ہے۔
پاکستان میں کئی دہائیوں سے غیر قانونی طور پر آباد افغانیوں کی رضاکارانہ واپسی کی مہلت ختم ہونے کے بعد انہیں بے دخلی کے عمل سے گزارا جارہا ہے، لیکن ضلع ٹانک میں بے دخلی کا عمل گلے میں ہار پہنا کر کیا جا رہا ہے۔
بے دخل ہونے والے افغانی کئی نسلوں سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے اب باقی ماندہ زندگی پاکستانیوں کی نیک خواہشات کیساتھ اپنے وطن افغانستان میں لوٹ رہے ہیں۔
دوسری جانب غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی اپنے وطن واپسی کے آپریشن پر آنے والے اخراجات کیلئے کے پی کی صوبائی حکومت نے وفاق سے ایک ارب روپے مانگ لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی واپسی کی مد میں خیبرپختونخوا حکومت نے بھی 7 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔