ایک نیوز نیوز: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کو 2 دن گزرجانے کے بعد ایف آئی آر درج نہ ہونا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ عمران خان جلد صحت یاب ہوں گے۔ پریشان کن بات ہے کہ قاتلانہ حملے 48 گھنٹے کے بعد بھی ابھی تک ایف آئی آر رجسٹر نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت اور الزامات میں تفریق شفاف انویسٹی گیشن سے کی جا سکتی ہے۔ انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے یہ ایک بڑا سوال ہے۔ ملک کے مقبول ترین سیاسی لیڈر پر حملہ ہوا، ان کے عزیز متعلقہ تھانے جاتے ہیں ایف آئی آر کروانے تو عملہ لیت و لعل سے کام لیتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ لگتا ہے کہ کوئی دباؤ ہے جس کی وجہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے، راولپنڈی میں احتجاج ہوتا ہے تو اسلام آباد کی پولیس داخل ہوتی ہے اور وہاں کارروائی کرتی ہے۔ کیا پنجاب حکومت سے اجازت لی؟ اسلام آباد پولیس نے اختیارات سے تجاوز کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ بے بس دکھائی دے رہے ہیں اور یہ بے بسی عیاں ہوتی جا رہی ہے۔ واقعہ کی ابھی ایف آئی آر رجسٹر نہیں ہوئی اور حملہ آور کا منٹوں میں اقبالی بیان نشر کر دیا جاتا ہے۔ یہ کیوں ہو رہا ہے، یہ کون کر رہا ہے؟ کیا وہ بھی پنجاب حکومت نے کیا؟
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کھڑے ہو کر وزیر دفاع ملزم کے اقبالی بیان والی طوطا مینا کی کہانی پہ مہر ثبت کر دیتے ہیں۔ اقبالی بیان حقائق کو نیا رخ دینے کی کوشش ہے۔ ایف آئی آر ہوئی نہیں، تفتیش ہوئی نہیں اور پہلے سے مہر ثبت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب کی کارکردگی سے لوگ مطمئن نہیں۔ پنجاب حکومت کو پوچھنا چاہئے کہ وہ اگر بے بس ہیں تو کس کے ہاتھوں بے بس ہیں؟ جب ایف آئی آر ہی نہیں ہوئی تو قبل از کیا بات کریں۔ غیر ذمہ دارانہ بات اور بلا وجہ الزام نہیں لگانا چاہتے۔