ایک نیوز نیوز: وزیراعظم شہباز شریف لاہور میں نیوز کانفرنس کررہے ہیں۔ جس میں انہوں نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جلوس میں پیش آنے والے واقعے کی ہم سب نے بھرپور مذمت کی۔ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس کی مذمت کی۔ عمران خان پر حملہ افسوسناک ہے، اللہ انہیں اور دیگر زخمیوں کو صحت عطا فرمائے۔ہم نے ان کو آگاہ کیا کہ تحقیقات میں جو تعاون درکار ہے وہ کریں گے۔ اس واقعے پر اپنی پریس کانفرنس بھی ملتوی کی۔ کل اور پرسوں بدترین قسم کی الزام تراشی کی گئی۔ ایک مرتبہ پھر جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا۔ کہا گیا کہ اس واقعے کے پیچھے سازش ہوئی ہے۔ جھوٹ، گھٹیا پن کا سلسلہ جاری رہا تو ہمارا بھی فرض ہے اپنا کردار ادا کریں۔ افسوسناک واقعے پر الزام تراشی سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے، قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ کہا گیا کہ واقعے کے پیچھے وزیراعظم، وزیرداخلہ اور ایک ادارے کے افسر ہیں۔ اگر عمران خان کے پاس ثبوت ہیں تو مجھے وزیراعظم رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ افواج پاکستان پر اس طرح حملہ آور ہے جیسے کوئی دشمن حملہ آور ہوتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے سابقہ ویڈیو کلپس چلادیے۔ عمران خان کے بیانیے پر بھارت خوشیاں منا رہا ہے۔ پاک فوج پر گھٹیا الزام لگانے اور فحش گالیاں دینے پر بھارت میں خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ عمران خان کی تضاد بھری ایک داستان ہے۔ انہوں نے طیبہ گل کو حبس بےجا میں رکھا اور بلیک میل کیا۔یہ شخص قوم کو پٹڑی سے ہٹانے کی پوری کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کیوں نہیں کٹ رہی؟ حکومت ان کی اپنی ہے ان سے پوچھیں۔ کیا یہ اپنی مرضی کی ایف آئی آر کٹوانا چاہ رہے ہیں۔ اگر ایسا چاہ رہے ہیں تو پھر اگر ثبوت فراہم نہ کیے گئے تو کون جواب دہ ہوگا۔قانون کے مطابق میڈیکل سرٹیفکیٹ سرکاری ہسپتال دیتا ہے۔ یہ شوکت خاتم ہسپتال کیوں پہنچے؟ یہ سوال جواب طلب ہیں۔
شہباز شریف نے ویڈیو کلپ چلا کر کہا کہ انہیں اور ان کی فیملی کو ہیرے جواہرات ملے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بچانے کے لیے آپ نے غیرمعینہ مدت تک توسیع دینے کی پیش کش کی۔ لیکن جب بات نہ بنی تو ان کو ہی گالیاں دینا شروع کردیں۔ فیصلہ عوام نے کرنا ہے اگر عوام نے اس کے حق میں فیصلہ کیا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
عمران خان کا دل انسان کا نہیں پتھر کا ہے۔جس نے ان پر احسان کیاانہوں نے ان کو ہی ڈس لیا۔ جس کی ایک مثال علیم خان کی ہے۔ جس نے اربوں روپے ان کی سیاست پر لگائے اور انہوں نے ان کو ہی ہتھکڑیاں لگوائیں۔ راناثناء اللہ کے خلاف جعلی کیس کس نے بنایا؟ مجھے اس کے دور میں عدالتوں نے کلین چٹ دی وہ بھی ان مقدموں میں جو ان کی حکومت میں بنے۔
انہوں نے کہا آئینی طریقے سے آپ کی حکومت کو گرایا گیا اور مخلوط حکومت معرض وجود مٰیں آئی لیکن آپ کی سوشل میڈیا بریگیڈ نے افواج پر الزام عائد کیا۔افواج پاکستان کے افسران کو گالیاں دی جارہی ہیں۔یہ کہتے ہیں کہ بند کمروں میں بیٹھ کرسازشیں ہورہی ہیں۔ آپ کے کارنامے بھی سب کے سامنے ہیں اور ان کی ایک مثال طیبہ گل ہے۔عمران نیازی میرا منہ نہ کھلواؤ۔ اگر راز اگل دیے تو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گے۔ یہ قومی راز ہیں جو میرے سینے میں دفن ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس عمر عطاءبندیال سے سپریم کورٹ میں فل کورٹ بنچ بنانے کا مطالبہ کردیا۔ اگر ثبوت میرے خلاف ہوئے تو فوری طور پر استعفیٰ دوں گا۔ اس الزام کے بعد عدالتیں چپ رہیں تو یہ قوم پر بہت بڑا ظلم ہوگا۔ اس فتنے اور سازش کا کوئی جے آئی ٹی یا کوئی اور کمیٹی مربوط جواب نہیں دے سکتی۔
کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کے معاملے پر کمیٹی بنائی تھی۔ جس نے کینیا میں تحقیق بھی کی لیکن پتہ چلا ہے کہ ان کی والدہ نے اس کمیٹی پر عدم اعتماد کیا ہے۔ تو ان کی چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ وہی فل کورٹ بینچ ارشد شریف کے قتل کی بھی تحقیقات کرے۔