ایک نیوز :کیرالہ اسٹوریز، فلم سیاست کا اکھاڑا بن گئی ، بھارتی وزیراعظم نریندرمودی بھی فلم کی حمایت میں کود پڑے۔ فلم کی تعریف کرڈالی ۔
تفصیلات کےمطابق کرناٹک کے علاقے بیلاری میں انتخابی مہم کے دوران ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے الزام لگایا کہ کانگریس اس فلم کی مخالفت کر رہی ہے۔ فلم دی کیرالہ اسٹوریز‘ ایک معاشرے میں دہشت گردی کے نتائج کو بے نقاب کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر کیرالہ جیسی ریاست میں جو محنتی، باصلاحیت اور دانشور لوگوں کی خوبصورت سرزمین ہے۔ کانگریس پارٹی اب فلم پر پابندی لگانے اور دہشت گرد عناصر کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کو میرے ساتھ ’’جئے بجرنگ بلی‘‘ کا نعرہ لگانے سے بھی مسئلہ ہے۔
View this post on Instagram
بھارتی وزیراعظم مودی نے فلم کی بھی تعریف کی اور بتایا دہشت گردی نے اب ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ ہتھیاروں اور بموں کے استعمال کے علاوہ وہ معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کانگریس کرناٹک کی حفاظت کر سکتی ہے؟
#WATCH | 'The Kerala Story' film is based on a terror conspiracy. It shows the ugly truth of terrorism and exposes terrorists' design. Congress is opposing the film made on terrorism and standing with terror tendencies. Congress has shielded terrorism for the vote bank: PM… pic.twitter.com/qlUQlc3qQf
— ANI (@ANI) May 5, 2023
دوسری جانب بھارت کی سپریم کورٹ کے بعد ہائی کورٹ نے بھی اسلام مخالف فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کی ریلیز روکنے سے متعلق جمعیت علما ہند کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے مسلم مخالف مووی قرار دینے سے بھی انکار کردیا۔
ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق جمعیت علما ہند نے سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد کیرالہ ہائی کورٹ سے فلم کی نمائش روکنے کے لیے رجوع کیا تھا۔کیرالہ ہائی کورٹ نے 4 مئی کو درخواست پر آخری سماعت کرتے ہوئے فلم کی نمائش روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسے کسی بھی مذہب کے خلاف قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے سوال کیا کہ فلم میں اسلام کے خلاف کون سی باتیں شامل ہیں؟رپورٹ کے مطابق کیرالہ ہائی کورٹ کی بینج نے فلم کا ٹریلر بھی دیکھا، جس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کسی بھی مذہب کے خلاف نہیں بنائی گئی، اس میں کوئی بھی اسلام مخالف مواد شامل نہیں، البتہ فلم کی کہانی شدت پسند تنطیم داعش کے خلاف لگتی ہے۔
عدالت نے فلم کی ریلیز روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پروڈیوسرز اور ہدایت کار بڑی محنت، وقت اور پیسہ لگا کر فلمیں بناتے ہیں، ان کی نمائش نہیں روکی جا سکتی، البتہ مرکزی فلم سینسر بورڈ فلم کے مواد کا جائزہ لے کر اس پر پابندی یا اس کی نمائش روکنے سے متعلق فیصلہ کر سکتا ہے۔اسی حوالے سے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے بتایا کہ کیرالہ ہائی کورٹ کی جانب سے فلم کی نمائش کو روکنے کی استدعا مسترد کیے جانے کے بعد اسے 5 مئی کو بھارت بھر میں ریلیز کردیا گیا۔