برگر میں چوہوں کی مینگنیاں ملنے پر میکڈونلڈز پر جرمانہ

mcdonald burger mice poop
کیپشن: mcdonald burger mice poop
سورس: google

 ایک نیوز : برطانیہ  کے شہر لندن میں محکمہ صحت کے  اہلکاروں نے میکڈونلڈز کی ایک برانچ میں چوہوں کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا انکشاف کر دیا اور اس صورتحال کو صحت عامہ کے لیے ایک ’واضح خطرہ‘ قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فاسٹ فوڈ ریستوران ’میکڈونلڈز‘ کی ایک برانچ کو اس وقت 5 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا جب گاہک نے برگر میں چوہوں کے فضلے کے ذرات دیکھے اور شکایت کی تو ریسٹورنٹ میں بڑے پیمانے پر چوہوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔ 5 لاکھ پاؤنڈ 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر بنتے ہیں۔ صحت حکام نے اسے صحت عامہ کے خطرناک قرار دیا۔

گاہک، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے مشرقی لندن کے لیٹن اسٹون میں موٹرسائیکلوں کے آرڈرنگ سلاٹ سے آرڈر کرنے کے بعد برگر وصول کی تو اسکے  برگر کے ریپر کے اندر چوہوں کی مینگنیاں موجود تھیں۔

 شکایت پرماحولیاتی صحت کے اہلکاروں نے تحقیقات کا آغاز کیا تو انہوں نے ریستورا ن میں چوہوں کے بے قابو انفیکشن کو دریافت کرلیا۔جس پر حکام نے اسی وقت ریسٹورنٹ کو بند کردیا۔ گاہکوں کو کھانا ختم کرنے کی اجازت دیئے بغیر فوری طور پر ریستورا ن سے باہر نکلنے کا حکم دیا گیا۔

اکتوبر 2021 میں بھی صحت کے حکام نے اپنے ایک دورے کے دوران ریسٹورنٹ میں چوہے کی بوسیدہ مینگنیاں دیکھی تھیں اور پھر پوری عمارت میں متعدد مقامات سے مینگنیاں تلاش کی گئی تھیں۔ یہ مینگنیاں کھانے کی تیاری کے مقامات، کھانا پکانے کے اہم علاقوں اور گرم کھانے کے ذخیرہ کرنے والی جگہوں پر بھی موجود تھیں۔

والتھم فاریسٹ بورو کونسل اس ہفتے میکڈونلڈز کو حفظان صحت کے تین جرائم میں قصوروار پائے جانے کے بعد عدالت میں لے گیا تھا۔

جس گاہک نے سب سے پہلے یہ مسئلہ اٹھایا اس کے بارے میں کہا گیا کہ اس نے اپنا آدھا برگر ختم کر لیا تھا۔ اس دوران اس نے کھانے کے ریپر کے اندر دیکھا تو محسوس کیا کہ اس میں چوہے کی مینگنیاں موجود ہیں۔اس کے بعد گاہک نے والتھم فاریسٹ کونسل کو شکایت کردی تھی جس نے ماحولیاتی صحت کے حکام کو اس ریسٹورنٹ میں بھیجا تھا۔

میکڈونلڈ کی یہ برانچ برطانیہ میں پائی جانے والی 1300 برانچوں میں سے ایک تھی۔ اس برانچ کو 10 دن تک بند کردیا گیا۔ تاہم والتھم فاریسٹ میونسپلٹی، جو ریسٹورنٹس کے لیے کھانے کی حفظان صحت کی درجہ بندی کے لیے ذمہ دار ہے، نے فاسٹ فوڈ کمپنی کے خلاف اس بنا پر قانونی کارروائی کی تھی کہ اس صورتحال سے صارفین کو صحت کے حوالے سے واضح خطرہ لاحق ہو رہا تھا۔