ایک نیوز :سربراہ پی ڈی ایم مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اور فیض حمید ابھی بھی عمران خان کے لئے لابنگ کررہے ہیں۔اداروں کو اس صورتحال کا نوٹس لے کر انہیں لگام ڈالنی چاہیے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمان کاپریس کانفرنس میں عمران خان کی گرفتاری کے حوالے تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان میں جیل جانے کی ہمت نہیں ہے۔سیاستدان جیل سے اتنا نہیں بھاگتا جتنا یہ بھاگتا ہے۔
مولانافضل الرحمان کاکہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور اداروں میں اس وقت نظریاتی تقسیم ہوگئی ہے۔اس نظریاتی تقسیم کی وجہ عمران خان کی پیدا کردہ صورتحال ہے۔ہم اس وقت دلدل میں پھنسے جیسے صورتحال سے وابستہ ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمان کاکہنا تھا کہ الیکشن ہم نے نہیں کروانے یہ الیکشن کمیشن اور سکیورٹی اداروں کا کام ہے ۔تقرریوں کو کبھی مسئلہ نہیں بنایا ۔تاثر ضرور ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں نظریاتی تقسیم ہوئی ہے ۔یہ تقسیم تب ہوتی ہے جب عالمی قوتیں تاریں ہلاتے ہیں۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا۔چاہتے ہیں انتخابات مردم شماری کے بعد ہونے چاہئیں۔آئندہ وفاقی اور دو صوبوں کے انتخابات پر مردم شماری اور ہو گی۔سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا کہ الیکشن شیڈول کیوں نہیں دیا جا رہا۔کاش 2018 کے انتخابات پر ایسا نہیں ہوا اور آج سوموٹو لے رہے ہیں۔یہ کیسے کان ہیں جنہیں 15 لاکھ عوام کی آواز سنائی نہیں دی اور چار لوگوں پر سوموٹو لے لیتے ہیں۔یہ ہی سپریم کورٹ جس کی نظر میں 3 سال الیکشن کا تقاضا ہوتا ہے آج 90 روز دیتے ہیں۔اسی سپریم کورٹ نے مشرف کو تین سال میں الیکشن کرانے کا کہا یہ کس آئین کا تقاضہ تھا ۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بجٹ بنا کر نبض کنٹرول کر رہا ہے۔ سابق حکمرانوں نے سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ۔کوئی ملک ہماری مدد کرے تو آئی ایم ایف رکاوٹ بن جاتا ہے۔آئی ایم ایف اشیاکی قیمتیں تک کنٹرول کررہا ہے۔
جے یو آئی کے امیر مولانافضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ پرواجیکٹ ایک بار ناکام ہو جاتا ہے تو اٹھانا آسان نہیں کہانی ختم ہو چکی ہے ،گھر میں بیٹھے بیٹھے جھوٹ بول رہا ہے کہ گھر نہیں ہوں ۔قانون کو روکنے کے لئے ورکرز کو لاکر بٹھایا ہوا ہے ۔ایک شخص کی پہچان ہے کہ وہ صبح کچھ کہتا ہے شام کو کچھ کہتا ہے ۔وہاں حماقتیں ہی ہیں ویژن نہیں ہے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری کوئی خواہش نہیں کہ نگران حکومت کو غیرمعینہ مدت تک برقرار رکھا جائے۔بطور سیاسی جماعت ہم ملک میں انتخابات سے انکار نہیں کر رہے ۔سیاسی صورتحال کی تصویر جس طرح پیش کی جارہی ہے اصل میں حقیقت مختلف ہے ۔ہم نے ہمیشہ آئین کی پاسداری کی ہے۔دو اسمبلی اس وقت موجود نہیں دونوں صوبوں کی الیکشن کی تاریخ ایک نہیں شیڈول دینے کا وقت بھی ایک نہیں ۔کیا اسمبلیاں وزیراعلیٰ نے توڑیں یا ایک لیڈر کے حکم پر توڑی گئیں۔اسمبلیاں وزیراعلیٰ نے توڑیں لیکن حکم کس نے دیا؟
سربراہ پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی ساڑھے 3سال کی حکومت نے ملک کو کہا پہنچادیا۔ہم نے ملک کے حالات کو مدنظررکھ کر فیصلہ کرنا ہے ۔