ایک نیوز: نیب ترامیم کالعدم قراردینےکےخلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشرکرنےکی درخواست کےمعاملےپر جسٹس اطہرمن اللہ نےاختلافی نوٹ جاری کردیا۔
اختلافی نوٹ میں کہاگیاکہ ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے، سابق وزرا اعظم کیخلاف نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا رہا، سابق وزرا اعظم کو عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل کا نشانہ بنایا گیا ہراساں کیا گیا، بانی پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں ہیں، بانی پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،بانی پی ٹی آئی کے کئی ملین پیروکار ہیں، حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ کےاختلافی نوٹ میں مزیدکہاگیاکہ ایس او پیز کا نہ بنا ہونا کیس براہ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں،کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست منظور کی جاتی ہے،بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے، نیب ترامیم کیس کی 31 اکتوبر 2023 اور رواں سال 14 مئی کی سماعت براہ راست نشر ہوئی، بانی پی ٹی آئی کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔