ایک نیوز:آئندہ مالی سال میں پاکستان کو 28 ارب ڈالر کا قرض رول اوور درکار ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق رول اوور کیلئے بجٹ سے قبل دوست ممالک سے بات چیت جاری ہے۔رول اوور نہ ملنے پر آئی ایم ایف کا پیکیج بھی قرضوں اور امپورٹ کی ادائیگیوں کیلئے ناکافی رہے گا۔ رواں ماہ کے دوران 7 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنا لازم ہے ۔ یہ رقم واپس نہ کی گئی تو آئندہ مالی سال کے دوران نیا ڈالر قرضہ ملنا مشکل ہوگا ۔
آئی ایم ایف سے صرف 6.7 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ قرضہ واپس کرنے پر آئندہ مالی سال کا آغاز امپورٹ کیلئے زرمبادلہ کی عدم دستیابی سے ہوگا ۔ رول اوور بجٹ پیش کرنے سے پہلے نہ ہوا تو نیا مالی سال تاریخی مشکلات سے شروع ہوگا۔ سٹیٹ بینک کے پاس 8 ارب ڈالر موجود ہیں۔ اگست 2024 میں 16 ارب ڈالر کے قریب بیرونی قرضہ واپس کرنا لازم ہے۔ آئی ایم ایف کے بیل آوٹ پیکیج سے جولائی میں رقم ملنا شروع نہ ہوئی تو مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ ادایگیاں رول اوور ملنے سے مشروط ہیں۔امپورٹ بل کی ماہانہ ادائیگیوں میں مشکلات ہوئیں تو آئی ایم ایف کی جانب سے نجکاری کے لیئے دباؤبڑھ سکتا ہے۔پاکستان میں بیرون ملک سے سرمایہ کاری کرنے والوں کو ادائیگیوں میں رکاوٹ ہوئی تو مسائل مزید بڑھ جائیں گے، آئی پی پیز کو زرمبادلہ میں دائیگیوں میں خلل پڑنے سے بحران مزید بڑھنے کا امکان ہے۔