اےپی سی میں ہماری جماعت شریک ہوگی،بلاول بھٹو

اےپی سی میں ہماری جماعت شریک ہوگی،بلاول بھٹو
کیپشن: Our party will participate in APC, Bilawal Bhutto

ایک نیوز:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کاکہناہےکہ وزیراعظم شہبازشریف نےسیکیورٹی کےحوالےسےاےپی سی بلائی ہے،پیپلزپارٹی آل پارٹی کانفرنس میں شریک ہوگی۔
تفصیلات کےمطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کاوزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی کےہمراہ پریس کانفرنس کرتےہوئےکہناتھاکہ بلوچستان کا دورہ اچھا رہا ، صوبے کے ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ لی، بلوچستان میں بہت وسائل ہیں، کوشش کرینگے کے یہاں کے وسائل سے یہاں کے عوام کو فائدہ پہنچا سکیں، وزیر اعلیٰ کا اسکالر شپ پروگرام ایک اچھا منصوبہ ہے ، اسکالر شپ پروگرام کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

بلاول بھٹوزرداری کامزید کہناتھاکہ صحت کے شعبے میں سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی بہتری لائیں گے،کوئٹہ میں دل کے مریضوں کے لیے کوشش ہے کہ کراچی کے طرز پر ہسپتال قائم کر سکیں ،مہنگے ترین علاج جیسے سندھ میں مفت کرائے جاتے ہیں اسی طرح جعفر آباد میں ہسپتال قائم کرینگے، ریسکیو 1122 بھی بلوچستان میں 10 اضلاع میں وزیر اعلیٰ بلوچستان شروع کرنے جا رہے ہیں جو بعد میں پورے صوبے میں پھیلائیں گے ، خواتین کے لیے پنک بسز کی سہولت کوئٹہ میں بھی شروع کرنے کی کوشش کرینگے ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہناتھاکہ روٹی کپڑا اور مکان پیپلز پارٹی کا منشور ہے ، معاشی بحران میں اپنے وسائل میں رہتے ہوئے کوشش کرینگے کہ عوام کی مشکلات حل کر سکیں ، اسکل ڈویلیپمنٹ پر بھی ہماری حکومت توجہ دے رہی ہے، 2 سال میں 30 ہزار نوجوانوں کو اسکل دینے کا منصوبہ ہے، خواتین کو بلا سود قرضے دیکر انکو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کی کوشش کرینگے ، پیپلز پارٹی کی سوچ ہے کہ اگر ملک کی خواتین معیشت کی بہتری میں کردار ادا کریں تو معیشت کی بہتری ممکن ہو سکتی ہے ، غریب عوام کو سولر سسٹم کی فراہمی کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے، منصوبے میں غریب عوام کے لیے مفت سولر پینلز کی فراہمی شروع ہو گی۔
بلاول بھٹوزرداری کامزیدکہناتھاکہ وزیر اعظم نے سیکیورٹی کے حوالےسے اے پی سی بھی بلائی ہے ، اے پی سی میں ہماری جماعت شریک ہوگی ، کوشش ہوگی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بلوچستان کے مسائل پر بات کریں ، سیلاب متاثرین کے حوالے سے کوشش ہوگی کہ متاثرین کو گھر بنا کر دیں ، وفاقی پی ایس ڈی پی میں پیپلز پارٹی کو اختلاف تھا، بلوچستان کی پسماندگی کو سامنے رکھتے ہوئے ترجیح دلوانا چاہتے تھے، اگر مشاورت ہو سکتی تو بلوچستان کے لیے بہتر منصوبے لے سکتے تھے۔